• متفرقات >> تصوف

    سوال نمبر: 165686

    عنوان: وظیفہ کے سلسلہ میں تبدیلی نیت کا حکم۔ استغفار کی کثرت کے بارے میں بتائیں

    سوال: اللہ رب العزت آپ کے ذریعے جو امت کی اصلاح کا کام لے رہا ہے ،یقیناً وہ لائق تحسین ہے ، اللہ آپ کی محنتوں کو شرف قبولیت عطا فرمائے ، آمین. ۱) مولانا میں ایک لاکھ مرتبہ آیت کریمہ لا إِلٰہ إِلاَّ أنتَ سُبحانَک إنی کنتُ مِنَ الظَّالمِین کی تسبیح پڑھنے کی نیت اپنے جلد قریب میں ٹرانسفر اور بے انتہا کے قرضوں سے نجات کے بارے میں بے انتہا پریشانی میں کرچکا تھا، الحمداللہ الحمداللہ اب تک ۵۰۰۰۰ مرتبہ تک پڑھ چکا ہوں، مجھے اس سلسلے میں یہ جاننا تھا کہ پہلے یہ نیت انشااللہ گھر میں پڑھنے کی تھی لیکن بعد میں چونکہ سفر میرا آنا اور جانا ملا کر روز کا تقریباً ۴ گھنٹے کا ہوتا ہے ، اس میں پڑھنے لگا تو بتائے کیا میرا ایسا کرنا نیت کا بدلنا صحیح ہے ؟ اس سلسلے میں آپ کی جلد رہنمائی درکار ہے ۔ اس تسبیح کے مکمل ہونے کے بعد میں استغفراللہ ربی من کل ذنب و اتوب الیہ کی تسبیح ۵۰۰۰۰ مرتبہ پڑھنے کا ارادہ رکھتا ہوں، اس بابت بھی رہنمائی درکار ہے ، کہ استغفار کہ اس تسبیح کا پڑھنا کیسا ہے ؟ برائے مہربانی جلد سے جلد مطمئین فرمائیں، ساتھ ہی اپنے جلد ٹرانسفر اور قرضوں سے نجات کے لئے آپ سبھی حضرات سے خصوصی خصوصی دعاوں کی درخواست کرتا ہوں۔ نیز اپنی والدہ محترمہ کی مغفرت کے لئے دعا کے لئے درخواست ہے ۔

    جواب نمبر: 165686

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:71-47/N=2/1440

     (۱): اس طرح کی تبدیلی نیت میں کوئی حرج نہیں، آپ دوران سفر بھی وظیفہ پڑھ سکتے ہیں؛ البتہ ذہن حاضر رکھ کر اور خشوع وخضوع کے ساتھ پڑھنے کا اہتمام ضرور کریں۔

    (۲): کوئی حرج نہیں،پڑھ سکتے ہیں، استغفار کی کثرت بہت مفید ہے۔

    (۳):اللہ تعالی آپ کے جملہ مقاصد حسنہ میں کام یابی عطا فرمائیں اور آپ کی والدہ مرحومہ کی بھی مغفرت فرمائیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند