• متفرقات >> تصوف

    سوال نمبر: 163848

    عنوان: بیعت کا مطلب، بیعت کا طریقہ اور بیعت کے فوائد وغیرہ

    سوال: محترم جناب، بیعت سے کیا مراد ہے ؟ بیعت کسے کہتے ہیں؟ بیعت کا طریقہ کیا ہے ؟ بیعت کرنے کے بعد کے بارے میں فرمائیں۔ بیعت کا کیا فائدہ ہے ؟ آج کے دور زمانے میں بیعت کا حکم اور طریقہ؟ مہربانی ہوگی۔دعا کی درخواست ہے ۔

    جواب نمبر: 163848

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1238-1105/SN=1/1440

    (۱، ۲) بیعت سے مراد یہ ہے کہ آدمی کسی متبع سنت شیخ کے ہاتھ پر اپنے گناہوں سے توبہ کرے اور عہد کرے کہ آئندہ گناہ نہیں کرے گا، نیز اللہ جل شانہ کی معرفت اور رضامندی حاصل کرنے کے لئے، اس کی راہ میں حائل ہونے والے اخلاق رذیلہ کو چھوڑ کر اخلاق فاضلہ و اعمال صالحہ کے ساتھ متصف ہونے کے لئے کوشش کرے اور اس سلسلے میں ہدایات اور رہنمائی حاصل کرنے کے لئے اس متبع سنت شیخ کو اپنا مقتدیٰ بنائے اور جس قدر مجاہدہ و ریاضت وغیرہ شیخ بتلائیں ان پر عمل کرے۔

    (۳) حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین وغیرہم کی اتباع میں مشائخ کا بیعت کراتے وقت عام معمول یہ ہے کہ ہاتھ میں ہاتھ لے کر توبہ کے کلمات کہلاتے ہیں، اس کے بعد آئندہ گناہوں سے بچنے اوراحکام شرعیہ پر عمل کرنے کا عہد لیتے ہیں، یہی بیعت ہے؛ البتہ یہ بات واضح رہے کہ نفس بیعت بغیر ہاتھ میں ہاتھ لئے بھی منعقد ہو جاتی ہے۔

    (۴) بیعت کے وقت آدمی جب خلوص دل سے توبہ کرتا ہے تو اس کے گناہ معاف ہو جاتے ہیں اور جب بعد میں اپنے شیخ کی ہدایات کے مطابق عمل در آمد کرتا ہے تو اس کے اندر سے رذائل نکلتے رہتے ہیں اور نفس اخلاق فاضلہ سے متصف ہوتا رہتا ہے نتیجةً اس کے لئے راہِ راست پر چلنا اور احکام خداوندی پر عمل کرنا آسان ہو جاتا ہے۔ (مستفاد فتاوی محمودیہ)

    (۵) آج کے دور میں تو بیعت کی پہلے سے زیادہ ضرورت ہے؛ کیونکہ معاصی کے وسائل اس وقت پہلے سے کہیں زیادہ ہیں، آدمی کو چاہئے کہ کسی متبع سنت شیخ سے رابطہ کرکے ان سے تعلق قائم کرلے اور بہتر ہے کہ اس سلسلے میں کسی معتبر عالم بزرگ سے مشورہ بھی کرلے نیز استخارہ بھی کرلے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند