• متفرقات >> تصوف

    سوال نمبر: 163597

    عنوان: مشائخ کے یہاں ذکر کے خاص طریقے مقصود بالذات نہیں ہیں

    سوال: جو ذکر چاروں سلسلے والے مریدن کو دیتے ہیں کیا وہ طریقہ قرآن و حدیث کی روشنی میں مفید ہے؟ جیسے لا إلٰہ إلا اللہ ، ۱۴۰۰/ مرتبہ تسبیح جو مشہور ہے مولانا رشید احمد گنگوہی رحمہ اللہ کی۔ سر کو دائیں بائیں گھماکر ذکر کرتے ہیں اور دل کے پاس تھوڑا سر جھکاکر اللہ کا ذکر کرتے ہیں، کیا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم) سے یہ ثابت ہے؟ اگر ہے، تو قرآن وحدیث کے حوالے کے ساتھ جواب بالتفصیل مطلوب ہے۔ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 163597

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1170-982/N=11/1439

    مشائخ صوفیہ نے حالات زمانہ کی ضرورت سے ذکر کی تاثیرمیں اضافہ کے مقصد سے ذکر کے جو خاص طریقے تجویز فرمائے ہیں، وہ مقصود بالذات نہیں ہیں؛ بلکہ محض وسیلہ وذریعہ ہیں؛ اسی لیے جب ذکر قلب ودماغ میں راسخ ہوجاتا ہے تو یہ خاص طریقے ترک کرادیے جاتے ہیں اور شریعت میں اس طرح کی چیزوں میں کچھ حرج نہیں ہے۔ اور اگر آپ یہ مسئلہ تفصیل کے ساتھ سمجھنا چاہتے ہیں تو حضرت مولانا منظور نعمانیوغیرہ کا کتابچہ: تصوف کیا ہے؟ کا مطالعہ فرمائیں ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند