• متفرقات >> تصوف

    سوال نمبر: 163273

    عنوان: مسجد میں ذکر جہراً کرنا كیسا ہے؟

    سوال: حضرت، میں نے ۲۳/ اپریل ۲۰۱۷ء کو ایک سوال پوچھا تھا جہراً ذکر کے بارے میں اور مجھے آپ کا جواب بھی ملا تھا یہ اس فتوی کا حوالہ نمبر ہے (Fatwa: 900-862/L=7/1438) ۔ حضرت، ہمارے شیخ (شیخ الحدیث حضرت مولانا سید اللہ شاہ صاحب دامت برکاتہم) کے بہت خلفاء جوکہ الحمد للہ پاکستان میں تقریباً ہر جگہ مجالس ذکر کرتے ہیں کچھ ہفتہ وار مجالس ہے اور کچھ ماہوار۔ اور کوشش کرتے ہیں کہ جن مساجد میں مجالس ذکر نہیں ہو رہے ان میں بھی شروع کر دئے جائیں اپنے شیخ کی اجازت سے۔ حضرت اب ہمارے نزدیک والی مسجد میں ہم شروع کرنا چاہتے ہیں، دو سال سے ارادہ ہے، مسجد کے امام صاحب بھی اجازت دیتے ہیں اور اہل علاقہ بھی اجازت دیتے ہیں لیکن یہاں تین تبلیغی حضرات ہیں جو اجازت نہیں دیتے اور جہراً ذکر کو مانتے تک نہیں۔ ہم نے بہت بار ان سے بات کرنے کی کوشش کی۔ بدلے میں ہمیں گالیاں بھی دیں اور گندے الفاظ بھی استعمال کئے اور ہمارے شیخ صاحب دامت برکاتہم کے خلفاء کو بھی گالیاں دیں مگر ہم نے جواب میں کچھ نہیں کہا۔ اب کبھی وہ کہتے ہیں کہ قرآن سے ثابت کرواوٴ (تو ہم نے ثابت کیا)۔ کبھی کہتے ہیں کہ یہ مجالس مساجد میں نہیں ہوتی ہیں یہ گھروں میں ہوتی ہیں۔ اور جب ہم ان سے ملنے کی کوش کرتے ہیں تو ہم سے چھپ جاتے ہیں۔ حضرت، ہماری راہنمائی فرمائیں کہ ہم یہاں مجلس شروع کریں یا نہیں؟ اور ان تین حضرات کے بارے میں آپ سے جواب چاہتے ہیں کہ ان کا کیا علاج ہے؟

    جواب نمبر: 163273

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1357-1198/L=11/1439

    منسلکہ فتوی میں مذکور شرائط کا خیال کرتے ہوئے مسجد میں بھی ذکر بالجہر کی گنجائش ہے تاہم ذکر شروع کرنے سے پہلے بہتر ہے کہ ماحول کو سازگار کرلیا جائے تاکہ یہ اختلاف کا باعث نہ رہے، جو حضرات منع کرتے ہیں اس کا حل یہ ہے کہ ان سے مل کر مسئلے کو حل کیا جائے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند