متفرقات >> تصوف
سوال نمبر: 161737
جواب نمبر: 161737
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1202-1019/L=9/1439
ایمان کو مضبوط کرنے کے لیے ،نمازوں کی پابندی،موت کی یاد ،قرآن کی تلاوت اور لاالہ اللہ کی کثرت کی جائے ،ایمانِ مجمل اور ایمانِ مفصل کے معانی کو سمجھ کر دل میں اس کے مضامین کو راسخ کیا جائے ،علماء وصلحاء کی مجالس میں حاضری دی جائے ان شاء اللہ ان اعمال سے ایمان کی کیفیت میں مضبوطی آئے گی،اس کے علاوہ اگر آدمی غافل ہوکر زندگی گذارے،نمازوغیرہ کی پابندی نہ کرے،قبروحشر اور موت کو یاد نہ رکھے ،دنیا ہی میں ہمہ وقت مشغول رہے ،غلط آدمیوں کی صحبت اختیار کرے ،موبائل اور دیگر لہو ولعب میں اپنے آپ کو مشغول رکھے وغیرہ تو یہ ایسے امور ہیں جن سے ایمان کمزور ہوتا چلا جاتا ہے ،مسلمان کو ان امور سے اپنے آپ کو بچانا ضروری ہے۔نماز وغیرہ کی پابندی کے ساتھ قرآن کی تلاوت کی کثرت اور موت کے یاد کی کثرت سے ایمان میں مضبوطی پیدا ہوتی۔ایک حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دلوں کو بھی زنگ لگ جاتا ہے جیساکہ لوہے کو پانی لگنے سے زنگ لگتاہے پوچھا گیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ان کی صفائی کی کیا صورت ہے ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ موت کو اکثر یاد کرنا اور قرآن پاک کی تلاوت کرنا رواہ البیہقی فی شعب الایمان․
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند