متفرقات >> تصوف
سوال نمبر: 14234
پاکستان میں حضرت
سلطام محمد باہو رحمة اللہ نام سے ایک بزرگ گزرے ہیں۔ ان کے طالبین (مریدین) ایک
مخصوص ذکر بآواز بلند زور زور سے گردن ہلاہلاکر کرتے ہیں اس ذکر کے الفاظ یہ ہیں:
حق باہو سچ باہو، کیا فرماتے ہیں علمائے حق بارے اس امر کے کہ ان الفاظ سے بآواز
بلند زور زور سے گردن ہلاہلاکر ذکر کرنا درست ہے؟ اور مزید یہ کہ ان الفاظ کا معنی،
مطلب اور مفہوم کیا ہے؟ دوسرا سوال یہ ہے کہ عوام مذکورہ بالا بزرگ کی قبر کو عقیدت
یا محبت سے چومتے ہیں۔ کیا یہ بھی درست ہے یا نہیں؟
پاکستان میں حضرت
سلطام محمد باہو رحمة اللہ نام سے ایک بزرگ گزرے ہیں۔ ان کے طالبین (مریدین) ایک
مخصوص ذکر بآواز بلند زور زور سے گردن ہلاہلاکر کرتے ہیں اس ذکر کے الفاظ یہ ہیں:
حق باہو سچ باہو، کیا فرماتے ہیں علمائے حق بارے اس امر کے کہ ان الفاظ سے بآواز
بلند زور زور سے گردن ہلاہلاکر ذکر کرنا درست ہے؟ اور مزید یہ کہ ان الفاظ کا معنی،
مطلب اور مفہوم کیا ہے؟ دوسرا سوال یہ ہے کہ عوام مذکورہ بالا بزرگ کی قبر کو عقیدت
یا محبت سے چومتے ہیں۔ کیا یہ بھی درست ہے یا نہیں؟
جواب نمبر: 14234
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1011=814/ل
ذکر کے مذکورہ بالا الفاظ منقول نہیں ہیں، لہٰذا قابل ترک ہے، ذکر اسم ذات یا کلمہ طیبہ یا جو اذکار قرآن وحدیث میں موجود ہیں ان کی کرنی چاہیے۔
(۲) قبر خواہ کسی ہو بوسہ دینا جائز نہیں کما فی الطحطاوی علی مراقی الفلاح۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند