• عقائد و ایمانیات >> تقلید ائمہ ومسالک

    سوال نمبر: 610161

    عنوان:

    حنفیہ احادیث میں جمع و تطبیق كا راستہ اختیار كرتے ہیں

    سوال:

    سوال : میں ایک طالب علم ہوں ، حضرت مفتی صاحب ، میرا سوال یہ ہے کہ جب کوئی حدیث ایسی سامنے آتی ہے کہ ہمارا یعنی احناف کا عمل اس کے خلاف ہے تو اس کا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ اس کی سند کمزور ہے کوئی راوی ضعیف ہیں جب کہ امام اعظم ابو حنیفہ کے دور کے بعد تدوین حدیث عمل میں آئی ہے تو یہ جواب کیسے دیا جاسکتا ہے اور فقہ حنفی اس سے پہلے مرتب ہو چکا تھا، اس تفصیلی جواب دیں۔

    جواب نمبر: 610161

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 836-621/D=08/1443

     واضح رہے كہ احناف متعدد متعارض روایات میں جمع و تطبیق كو ترجیح دیتے ہیں اور حتی الوسع ان كی كوشش یہی ہوتی ہے كہ وہ دوسری روایات كا كوئی نہ كوئی محمل تلاش كریں تاكہ دوسری روایت كو بھی ترك نہ كرنا پڑے اور وہ بھی كسی نہ كسی درجہ میں معمول بہا بن جائے۔ اب اگر كوئی حدیث احناف كے خلاف آئے تو ضروری نہیں كہ اسے ضعیف و موضوع كہہ كر رد كردیں‏، بلكہ ایسا ہوسكتا ہے كہ وہ كسی آیت قرآنی یا كسی دوسری قوی حدیث كے مقابلے میں راجح نہ ہو‏، ایسے وقت میں احناف اس حدیث كو ترك كردیتے ہیں‏، یہاں یہ بات بھی قابل غور ہے كہ جس حدیث كے تعلق سے احناف یہ كہتے ہیں كہ وہ ضعیف ہے تو وہ واقعتاً ضعیف ہوتی ہے؛ اس لیے كہ احادیث كی صحت و ضعف كا فیصلہ محدثین‏ نقاد وائمہ جرح و تعدیل كرتے ہیں خواہ ان كا رجحان فقہ كے كسی مسلك كی طرف ہو‏، لہٰذا یہ بات سراسر غلط ہے كہ احناف اپنے مسلك كے خلاف آنے والی ہر روایت كو ضعیف نہ ہونے كے باوجود ضعیف كہہ كر رد كردیتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند