عقائد و ایمانیات >> تقلید ائمہ ومسالک
سوال نمبر: 609850
چاروں فقہی مسالک اختلاف کے باوجود صحیح کیوں؟
سوال : میں ہمیشہ یہ سنتا ہوں کہ جب تک آپ سنی ہیں اور چار فقہوں میں سے کسی ایک کا استعمال کرتے ہیں، آپ کے لیے اچھا ہے۔ جو بات میری سمجھ میں نہیں آئی وہ یہ ہے کہ چارمذہب اپنے احکام میں مختلف اور ایک ہی وقت میں صحیح کیسے ہوسکتے ہیں؟
جواب نمبر: 609850
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 796-161T/M=07/1443
چاروں فقہ میں اختلاف کے باوجود وہ برحق ہوسکتے ہیں، اس کی دلیل یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک فرمان پر عمل کے سلسلے میں ایک مرتبہ صحابہ میں اختلاف ہوگیا، ایک گروہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ظاہری فرمان پر عمل کیا اور دوسرے گروہ نے منشاء مبارک کو سمجھتے ہوئے عمل کیا، جب یہ معاملہ بارگاہ اقدس میں پیش ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کی تصویب فرمائی اور کسی پر ناگواری کا اظہار نہیں فرمایا کیوں کہ دونوں نے اپنے اپنے اجتہاد کے مطابق منشاء نبوی (صلی اللہ علیہ وسلم) کی تعمیل کی۔ ان کے درمیان جواز و عدم جواز کا اختلاف بھی ہوا ہے، اس اختلاف کو بعض روایت میں رحمت بھی فرمایا گیا ہے نیز اس اختلاف کا برحق ہونا روز مرہ کی مثال سے بھی سمجھا جاسکتا ہے کہ ایک ملزم کی گرفتاری کو ایک عدالت جائز قرار دیتی ہے اور دوسری ناجائز، قانون کی کتاب دونوں کے سامنے ایک ہی ہے مگر اس خاص واقعے پر قانون کے انطباق میں اختلاف ہوتا ہے اور آج تک کسی نے اس اختلاف کو ”مہمل بات“ قرار نہیں دیا، چاروں ائمہ اجتہاد ہمارے دین کے ہائی کورٹ ہیں، جب کوئی متنازعہ فیہ مقدمہ ان کے سامنے پیش ہوتا ہے تو کتاب و سنت کے دلائل پر غور کرنے کے بعد وہ اس کے بارے میں فیصلہ فرماتے ہیں ایک کی رائے یہ ہوتی ہے کہ یہ جائزہے دوسرے کی رائے یہ ہوتی ہے کہ یہ ناجائز ہے اور تیسرے کی رائے یہ ہوتی ہے کہ یہ مکروہ ہے اور چونکہ سب کا فیصلہ اس امر کے قانونی نظائر اور کتاب و سنت کے دلائل پر مبنی ہوتا ہے اس لیے سب کا فیصلہ لائق احترام ہے گوعمل کے لیے ایک ہی جانب کو اختیار کرنا پڑے گا۔ (مستفاد آپ کے مسائل اور ان کا حل، جلد اول)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند