• عقائد و ایمانیات >> تقلید ائمہ ومسالک

    سوال نمبر: 609249

    عنوان:

    اجماع اور قیاس کی شریعت میں کیا ا ہمیت ہے ؟

    سوال:

    اہل سنت والجماعت کے کے چار اصول ہیں 1۔ قرآن 2 حدیث 3اجماع 4 قیاس

    درج بالا عنوان میں آ خری دو کو تفصیل کے ساتھ بیان کر دو ان کا کیا کردار ہے اسلام میں ؟

    جواب نمبر: 609249

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:541-296/B-Mulhaqa=7/1443

     ”اجماع“ لغت میں، عزم کو کہتے ہیں اوراصطلاح میں ”اجماع“ ائمہ مجتہدین کا کسی زمانے میں کسی دینی امر پر اتفاق کرلینے کو اجماع کہتے ہیں،اجماع کی دو صورتیں ہیں: اول یہ کہ امت کے قابل قدر علما متفق ہوکر یہ کہیں کہ ہم نے اس مسئلہ پر اجماع کرلیا ہے ( جب کہ مسئلہ کا تعلق قول سے ہو) یا( اگر مسئلہ کا تعلق کسی فعل سے ہے ) تو وہ اس فعل پر عمل شروع کردیں۔دوسری صورت یہ ہے کہ امت کے کچھ بڑے علما مذکورہ بالا طریقہ پر اجماع کریں اور دوسرے قابل قدر علماء اس پر سکوت کریں اور اس پر ان کی طرف سے کوئی رد نہ ہو، اس کو اجماعِ سکوتی کہتے ہیں، اجماع کی یہ دونوں صورتیں معتبر ہیں۔” قیاس“ کے لغوی معنی ہیں اندازہ کرنا، ناپنا اور علمائے اصول فقہ کے نزدیک اشتراک علت کی بنا پر، غیر منصوص واقعہ(فرع) پر منصوص(اصل) کا حکم لگانے کو ”قیاس“ کہاجاتا ہے ۔ بہت سے نیے پیش آمدہ مسائل کے احکام، علما نے اسی ”قیاس شرعی“ کی مدد سے استنباط کیے ہیں ۔

    الإجماع: اتفاق مجتہدین صالحین من أمة محمد فی عصر واحد علی أمر قولی أو فعلی، رکن الإجماع نوعان: عزیمة وھو التکلم منھم بما یوجب الاتفاق أی اتفاق الکل علی الحکم بأن یقولوا أجمعنا عملی ھذا، إن کان ذلک الشیء من باب القول أو شروعھم فی الفعل إن کان من بابہ، ورخصة : و ھو أن یتکلم أو یفعل البعض دون البعض و سکت الباقون منھم، ولا یردون بعد مضی مدة التأمل، وھی ثلاثة أیام ومجلس العلم، ویسمی ھذا إجماعا سکوتیًا وھو مقبول عندنا.. (نور الأنوار،ص:385، مطبوعة: دارالفاروق، عمان)

    والقیاس فی اللغة التقدیر، وفی الشرع: تقدیر الفرع بالأصل فی الحکم والعلة․ ( المصدر السابق، ص:394)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند