• عقائد و ایمانیات >> تقلید ائمہ ومسالک

    سوال نمبر: 606341

    عنوان:

    علمائے دیوبند کونسا فرقہ ہے؟ اور اس کے نظریات کیا ہیں؟

    سوال:

    جب حدیث میں مسلمانوں کے کل 73 فرقوں کے بننے کا بیان آتا ہے ، جس میں 72 جہنمی اور 1 فرقہ جنتی ہونے کی خبر دی گء ہے ۔ اور یہ حدیث قرب قیامت کے باب میں درج ہے ۔تو علماء کرام شہروں کے نام پر بھی فرقہ (جیسے دیوبندی ، بریلوی)بنانے کی حوصلہ شکنی کیوں نہیں کرتے ؟ اگر درج بالا حدیث کو جواز بنا کر فرقہ بنانا جائز ہے حالانکہ یہ قیامت کی نشانیوں میں سے ہے تو یہ "واعتصموا بحبل اللہ جمیعا ولا تفرقو" کے خلاف ہے ۔ اگر درج بالا حدیث کو جواز بنا کر فرقہ بنانا جائز ہے تو قیامت کی نشانیوں میں سے ہے کہ مردوزن لباس پہن کر بھی ننگے ہوں گے تو پھر برہنا لباس کا پہننا بھی حدیث سے ثابت ہے ۔ جب برہنا لباس کو قیامت کی نشانی بتا کر پہننے سے منع کیا گیا ہے تو فرقہ بنانا صحیح کیوں ثابت کیا جاتاہے ؟ اگر دیوبندی اور بریلوی فرقہ ہیں تو "واعتصموا بحبل اللہ جمیعا ولا تفرقو"کے خلاف کھڑے ہیں؟

    جواب نمبر: 606341

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 175-48T/H=02/1443

     حضراتِ اکابر علماء دیوبند اور ان کے متبعین حقیقی اہل سنت والجماعت ہیں قرآن کریم اور حدیث شریف پر عمل کرتے ہیں حنفیت کے شارح ہیں اتباع سنت کے داعی ہیں بدعات وخرافات کے ماحی ہیں ناموسِ صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کے محافظ ہیں حضراتِ اولیاء اللہ کے کفش بردار ہیں المہند علی المفند میں شیخ المشائخ حضرت اقدس الحاج الشیخ مولانا خلیل احمد صاحب سہارن پوری ثم المہاجر المدنی نور اللہ مرقدہ نے تفصیل سے اِن امور کو تحریر فرما دیا ہے۔ اس کتاب پر اکابر علماء دیوبند کی تصدیقات اور دستخط ثبت ہیں۔ الغرض اکابر دیوبند اہل سنت والجماعت ہی کے ایک مکتب فکر کا نام ہے۔ دوسری ضروری بات یہ ہے کہ امت میں دو قسم کے اختلاف پیش آتے ہیں؛ بلکہ آتے رہتے ہیں۔

    (الف) اجتہادی مسائل میں اختلاف: یہ اختلاف حضرت نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے عہد مبارک میں بھی پیش آیا تھا اور قیامت تک پیش آتا رہے گا۔ حضراتِ صحابہ، تابعین، تبع تابعین رحمہم اللہ تعالی کے مابین بھی یہ اختلاف رہا، اور ہمارے زمانہ میں یہ اختلاف حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی اختلاف کے نام سے مشہور ہے۔ اہل سنت والجماعت کے درمیان یہ اختلاف ایسا ہے کہ جیسے ایک درخت کی چند شاخوں میں اختلاف ہوتا ہے۔

    (ب) دوسرا اختلاف، نظریاتی اختلاف ہے: یہ اختلاف حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بلکہ حضراتِ شیخین صدیق اکبر اور فاروق اعظم رضی اللہ عنہما کے دَورِ مسعود میں نہ تھا؛ بلکہ بعد میں پیدا ہوا۔ ان دونوں قسم کے اختلافات کی اطلاع اللہ پاک کی طرف سے حضرت رسول پاک علیہ الصلاة والسلام کو تھی اور آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے دونوں اختلاف کے متعلق امت کو ہدایات عطاء فرمادی تھیں، جن کی قدرے تفصیل (الف) الاعتدال فی مراتب الرجال (اُردو) اور اختلافِ امت اور صراطِ مستقیم میں ملاحظہ کرسکتے ہیں۔ آپ پہلے ان دونوں کتابوں کا مطالعہ بغور فرمالیں، اس کے بعد جو اشکال رہے اس کو لکھیں، پھر ان شا ء اللہ تفصیل سے جواب لکھ دیا جائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند