• عقائد و ایمانیات >> تقلید ائمہ ومسالک

    سوال نمبر: 603775

    عنوان:

    حنفی امام کے لئے شافعی مقتدی کی رعایت کرنا

    سوال:

    کیرالا میں تراویح سنانے کیلئے جانا ہوا وہاں اکثریت شافعی رحمة کے مقلدین کی ہے جب میں نماز پڑھاتا تھا تو وہاں کے مقتدی مجھے شافعی مسلک کے مطابق نماز پڑھانے بولتے تھے انکا کہنا تھا کہ کہ اگر آپ حنفی کے مطابق نماز پڑھائیں گے تو مقتدیوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا کیا میں شافعی کے مطابق نماز پڑھا سکتا ہوں؟

    جواب نمبر: 603775

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:726-224T/sn=8/1442

     حنفی امام کے لئے دوسرے مسلک کے مقتدی حضرات کی، صرف اس حد تک رعایت کی گنجائش ہے کہ اس کی وجہ سے اس (امام) کی نماز میں کراہت نہ آئے، اگر ان کی رعایت کی وجہ سے امام کی نماز میں کراہت آتی ہو یا نماز فاسد ہوتی ہو تو پھر شرعا رعایت جائز نہیں ہے، مثلا وتر دو سلام کے ساتھ پڑھانا، فجر میں قنوت پڑھنا وغیرہ، ان میں رعایت جائز نہ ہوگی۔

    (لا) ینقضہ (مس ذکر) لکن یغسل یدہ ندبا (وامرأة) وأمرد، لکن یندب للخروج من الخلاف لا سیما للإمام، لکن بشرط عدم لزوم ارتکاب مکروہ، مذہبہ.(الدر المختار)

    (قولہ: لکن یندب إلخ) قال فی النہر: إلا أن مراتب الندب تختلف بحسب قوة دلیل المخالف وضعفہ.

    (قولہ: لکن بشرط) استدراک علی ما فہم من الکلام من أن الإمام یراعی مذہب من یقتدی بہ سواء کان فی ہذہ المسألة أو غیرہا، وإلا فالمراعاة فی المذکور ہنا لیس فیہا ارتکاب مکروہ مذہبہ. اہ. ح. بقی ہل المراد بالکراہة ہنا ما یعم التنزیہیة؟ توقف فیہ ط. والظاہر نعم، کالتغلیس فی صلاة الفجر، فإنہ السنة عند الشافعی مع أن الأفضل عندنا الإسفار فلا یندب ومراعاة الخلاف فیہ، وکصوم یوم الشک فإنہ الأفضل عندنا. وعند الشافعی حرام، ولم أر من قال: یندب عدم صومہ مراعاة للخلاف، وکالاعتماد وجلسة الاستراحة السنة عندنا ترکہما. ولو فعلہما لا بأس کما سیأتی فی محلہ.، فیکرہ فعلہما تنزیہا مع أنہما سنتان عند الشافعی.(الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 1/ 279، مطبوعة: مکتبة زکریا، دیوبند، الہند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند