• عقائد و ایمانیات >> تقلید ائمہ ومسالک

    سوال نمبر: 59495

    عنوان: عام آدمی کا اجتھاد اور استنباظ

    سوال: السلام و علیکم ،امید ھے آپ خیریت سے ھونگے۔مین لندن مین مقیم ھوں۔مجھے دین کے علم حاصل کرنے میں بھت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔یھاں ھمارے ھاں غیر مقلد اور،بریلوے حضرات بھی ھیں اور اپنے دیو بندی بھی۔خصوصا غیر مقلد حضرات سے انسان کو بھت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ھے۔انکی باتین سننے کے بعد مقلد کو اپنے مسلک کے مسائل میں شکوک و شبھات ھونے لگتا ھے ۔ مجھے بھی ایسے ھی مصیبت کا سامنا کرنا پڑا۔ میں نے بھت سی کتابین پڑھیں ،آیات و احادیث سے استنباط بھی کیا اور آیات و احادیث کی شروحات بھی پڑیں۔ علماء حق کی کتابین بھی پڑیں۔میری زندگی کا ایک بھت پڑا حصہ اس میں صرف ھوگیا۔آخر کار مجھےاس پر فتن دور میں جھاں ھر کوئی آیات اور احادیث پیش کرتا ھے، مجھے سیدھا راہ پانے اور سیدھے راہ پر رہنے کے لئے کچھ اصول اپنے لئے بنائے۔میرے خیال میں میرے لئے یہ بھت نافع ھیں ۔لیکن چونکہ میں عالم نھیں ھوں اس لیے یہ اصول آپ کو لکھ کر بھیج رھا ھوں تاکہ اگرغلطی پر ھوں تو اصلاح ھوجائے۔ایک بات اور میں ذکر کرنا چاھتا ھوں وہ یہ کہ میں الحمداللہ حنفی دیبندی ھوں۔وہ اصول یہ ھیں۔ (1)مین ایک عام آمی ھوں اور اپنے مذھب سے خروج میرے لئے جائز نھیں۔مین اپنے مذھب کے مستند علماء حق کی فقہ،عقائد وغیرہ کی کتابیں پڑھتا ھوں۔انکے دلائل کے پیچھے نھیں پڑھتا۔یا مستتند عالم سے پوچھ کر عمل مرتا ھوں (2) چونکہ میں ایک عام آدمی ھوں ،آیات اور احادیث سے عقائد اور مسائل کا استنباط نھیں کر سکتا،ااس لئے میں آیات اور احادیث سے استنباط نھیں کرتا،بلکہ اپنے مذھب کے مسائل اور عقائد اختیار کرتا ھوں،اگر کھیں مجھے کو ایسا لگے کہ میرے مذھب کے مسائل اور عقائد آیات یا احادیث کے خلاف ھیں تو میں یہ سمجھتا ھوں کہ میرے امام کے پاس اس س زیادہ قوی دلیل ھے،آیات یا احادیث کی شکل میں، یا یہ سمجھتا ھوں کہ مجھے ان دلایل کا جو میرے امام کے مذھب کے خلاف دیکھتے ھے ان کو میں صحیح طور پر نھیں سمجھ سکا ۔ (3) ) میرے خیال میں یہ ایک فطری عمل ھے کہ آیات اور احادیث کا سننے یا پڑھنے کے بعد ایک مطلب اور معنی انسان کے ذھن میں بیٹھ جاتا ھے اور انسان نہ جانتے ھوئے بھی ان سے عقائد اور مسائل میں ایک قسم کا استینباط کرلیتا ھے اب ایسا کرنا تقریبا نا ممکن ھے کہ انسان آیات اور آحادیث سنے ھی نھیں کیونکہ عام لوگ بھی کبھی نہ کبھی کوئی آیت یا حدیث بیان کرتے ھیں اور علماء بھی اپنے بیانات اور کتب میں ۔تو جب کوئی عام آدمی کوئی حدیث یا آیت بین کرے تو میں یہ کرتا ھوں کہ خود کو کھتا ھوں کہ اگرچہ اک قسم کا استنباط میں نے کیا ھے لیکن میرے اس استنباط کا کوئے اعتبار نھیں، اور مجھے استنباط کا حق بھی نھیں، اس لئے میں ان پر نہ عمل کرتا ھوں اور نہ ھی کوئی عقیدہ رکھتا ھوں بلکہ یہ کھتا ھوں کہ آیات اور حدیث تو حق ھے لیکن میرے لئے عمل اور عقیدہ رکھنے کے لحاظ ایسے ھیں جیسا کہ مین نے انھیں نہ کبی پڑھا ھے نہ کبھی سنا ھے۔ لیکن اگری آیات اور احادیث علماء حق نے اپنے بیانات اور کتب میں نقل کی ھوں تو میں یہ کرتا ھوں کہ ان علماء نے جن عقائد اور مسائل کے لئے اس آیت اور حدیث کو نقل کیا ھے اس آیت کو صرف اس عقیدہ اور مسئلہ کے دلیل کے لئے استعمال کرتا ھوں اس سے آگے اپنے سمجھ سے اس حدیچث یا آیت سے مزید استنباط نھیں کرتا اور اگر غیر ارادی طور پر استنباط ھو جائے تو بھی اس استنباط کا کوئی اعتبار نھین کرتا اور اسطرح سمجھتا ھوں جیسسے میں نے نہ کبھی اس استنباط کو سنا ھے اور نہ کبھی دیکھا ھے۔ا (4)ایسے ھی اگر میں قرآن کی تفسیر یا احادیث کی شرح پڑھ رھا ھو تو،کتاب مین عالم نے اس آیت یا حدیث سے جتنے مسائل اور عقائد نکالے ھیں صرف انھیں عقائد اور مسائل پر عمال کرتا ھوں اور جو مسائل اور عقائد شرح میں نھیں لکھے لیکن میں نے صرف ترجمعہ پڑھ کر خود سمجھے ھوئے ھوں تو ان پر عمل نھیں کرتا اور نہ ھی عقیدہ رکھتا ھوں۔ اور یہ خود سمجھے ھوئے مسائل کو ایسا سمجھتا ھوں جیسے میں نے اسے کبھی پڑھا ھی نھیں۔ مجھے معلوم ھے کہ سب سے بھترین طریقہ یہ ھے کہ انسان کسی عالم سے جا کر پوچھے اور اپنے شکوک کو دور کرے لیکن علماء گرچہ ادھر ھیں لیکن کم اور حدیث اور آیت سنانے والے ھر جگہ ملتی چاھے ، چاھے عوام ھون، غیر مقلد ھوں یا مستند کتابوں یا بیانوں میں ۔۔

    جواب نمبر: 59495

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 804-798/H=8/1436-U (۱) آپ کے حق میں بہتر یہ ہے کہ اپنے مطالعہ کے لیے مستند کتابوں کی تجویز بھی خود سے نہ کریں بلکہ حضرت اقدس الحاج مولانا یوسف متالا صاحب حفظہ اللہ مدظلہم دارالعلوم العربیة الاسلامیہ ہولکمبری انگلینڈ (برطانیہ) سے رابطہ رکہیں ان سے اپنے تمام احوال بالمشافہہ بتلادیں پھر ان کا فون نمبر اور فون پر بات کرنے کا وقت حاصل کرلیں وہ جو کتابیں آپ کے حق میں بہتر بتلائیں ان کا مطالعہ کیا کریں، اگر ابھی فی الحال مولانا موصوف مدظلہ سے رابطہ نہ ہوسکے تو (الف) فضائل اعمال (ب) فضائل صدقات (ج) منتخب احادیث (د) جزاء الاعمال (ھ) مرنے کے بعد کیا ہوگا؟ (د) تفسیر انوار البیان (ز) آسان ترجمہ قرآنِ کریم۔ یہ کتابیں اردو اور انگلش میں دستیاب ہیں میمن اسلامک پبلشرز نایاب جامع مسجد لیاقت آباد کراچی پاکستان سے قیمتاً منگالیں اور ان کو مطالعہ میں رکھیں۔ (۲) (۳) (۴) کا جواب نمبر ایک کے تحت آگیا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند