• عقائد و ایمانیات >> تقلید ائمہ ومسالک

    سوال نمبر: 57175

    عنوان: تمام مسائل شریعت میں ایک ہی امام کی تقلید کی جانی چاھے یا مختلف مسائل میں مختلف ائمہ کی تقلید کی جا سکتی ہے ؟دلائل میں عربی متن نہ دیں صرف ترجمہ کافی ہوگا؟

    سوال: تمام مسائل شریعت میں ایک ہی امام کی تقلید کی جانی چاھے یا مختلف مسائل میں مختلف ائمہ کی تقلید کی جا سکتی ہے ؟دلائل میں عربی متن نہ دیں صرف ترجمہ کافی ہوگا؟

    جواب نمبر: 57175

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 17-136/Sn=3-1436-U جو آدمی جس امام کی اقتدا کرے ضروری ہے کہ تمام مسائل میں اسی امام کے اجتہادات اور تخریجات کے مطابق عمل کرے، ایک مسئلے میں کسی امام کا قول لینا، دوسرے میں کسی اور امام کا، شرعاً جائز نہیں ہے، اس سے خواہش پرستی کا دروازہ کھلے گا، نیز ”تلفیق بین المسالک“ کی نوبت آئے گی جو قطعا جائز نہیں ہے“۔ شرح مہذب میں معین امام کی اتباع کے ضروری ہونے کا ذکر کر تے ہوئے تحریر فرمایا: اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر جس مذہب کی چاہے اتباع کرنے کی اجازت دی جائے تو اس کا انجام یہ ہوگا کہ ہوائے نفس کی پیروی کرتے ہوئے مذاہب کی رخصتوں کو چناجائے گا اور حلال وحرام، وجوب وجواز کے درمیان عمل کا اختیار دیا جائے گا، جس کا نتیجہ بالآخر شرعی تکلیف کا چولا اُتار پھینکنے کی صورت میں نمودار ہوگا، برخلاف دور اول (خیر القرون) کے کہ اس زمانہ میں وہ مذاہب جن میں سبھی مسائل کا حل ہومہذب ومرتب نہیں تھے، اس اعتبار سے آج مقلد پر لازم ہے کہ وہ ایک متعین مذہب کی اتباع میں اپنی پوری کوشش کرے: ووجھہ أنہ لو جاز اتباع أي مذھب شاء لا فضی إلی أن یلتقط رُخَص المذاھب متبعا ھواہ ویتخیر بین التحلیل والتحریم والوجوب والجواز وذلک یؤدي إلی انحلال ربقة التکلیف بخلاف العصر الأول فإنہ لم تکن المذاھب الوافیة بأحکام الحوادث مھذبة : فعلی ھذا یلزمہ أن یجتھد في اختیار مذھب یقلدہ علی التعیین (شرح المہذب: ۱/۵۵، ط: بیروت)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند