• عقائد و ایمانیات >> تقلید ائمہ ومسالک

    سوال نمبر: 56506

    عنوان: اجماع امت کیا ہے؟ اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ قرآن اور حدیث سے اجماع کے دلائل کیا ہیں؟ بتادیجئے۔

    سوال: اجماع امت کیا ہے؟ اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ قرآن اور حدیث سے اجماع کے دلائل کیا ہیں؟ بتادیجئے۔

    جواب نمبر: 56506

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 182-179/B=2/1436-U اصطلاحِ شرعیت میں اجماع کہتے ہیں: حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد کسی زمانہ میں پیش آنے والے مسئلہ کے حکم شرعی پر اس زمانہ کے تمام مجتہدین کا اتفاق کرلینا، تو جب کسی زمانہ میں کوئی مسئلہ پیش آئے اور اس کا حکم شرعی نہ کتاب اللہ میں ہو نہ سنت رسول اللہ میں، اور یہ مسئلہ اس وقت کے مجتہدین کے سامنے پیش کیا جائے، اور تمام مجتہدین قولاً یا فعلاً یا تقریراً یا سکوتاً کسی ایک حکم پر اتفاق کرلیں تو یہ اجماع ہے، اجماع امت حجت قطعی ہے، اس سے علم یقینی حاصل ہوتا ہے، اجماع کی مخالفت حرام ہے، علماء نے منکر اجماع کو کافر بھی قرار دیا ہے، ثبوت اجماع پر قرآن وحدیث میں بہت سارے دلائل موجود ہیں۔ الأجماع: في اللغة العزم،وفي الاصطلاح اتفاق المجتہدین من أمة محمد صلی اللہ علیہ وسلم في عصر علی أمر دیني وأیضا العزم التام علی أمر من جماعة أہل الحل والعقد (قواعد الفقہ: ۱۶۰، مطبوعہ دار الکتاب دیوبند) واصطلاحاً: اتفاق المجتہدین من أمة محمد صلی اللہ علیہ وسلم في عصر من العصور بعد وفاتہ -صلی اللہ علیہ وسلم- علی حکم شرعي في واقعة من الوقائع (المدخل إلی الفتاوی علی الہندیة: ۱/۳۴ ط: اتحاد) وفي ”أصول“ السرخسي: إجماع الأمة موجب للعلم قطعاً کرامة لہم علی الدین لانقطاع توہم اجتماعہم علی الضلال، وہذا مذہب الفقہاء وأکثر المتکلمین، وہذا الإجماع حجة موجبة شرعا، والحق فیما اجتمعوا علیہ قطعًا، واستدل الحنفیة وغیرہم علی حجیة الإجماع بالکتاب والسنة، دلیل الکتاب: قولہ تعالی: کُنْتُمْ خَیْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْھَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ ”آل عمران“ و”خیر“ بمعنی أفعل یدل علی النہایة في الخیریة فیما یجتمعون علیہ، والمعروف ما ہو حق عند اللہ یلزم العمل بہ، وہو ما یجتمعون علیہ․ وقال تعالی: وَیَتَّبِعْ غَیْرَ سَبِیلِ الْمُؤْمِنِینَ ”النسا“ جعل اتباع غیر سبیل الموٴمنین بمنزلة مشاقة الرسول في استیجاب النار، وقال تعالی: وَکَذَلِکَ جَعَلْنَاکُمْ أُمَّةً وَسَطً (البقرة) والوسط، العدل المرضي، وفیہ تنصیص لہم بالعدالة، وأن الحق ما یجتمعون علیہ ودلیل السنة: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ”من سرّہ أن یسکن بحبوحة الجنة فلیلزم الجماعة“ ”وید اللہ مع الجماعة“ و”من خالف الجماعة قید شبرٍ فقد خلع ربقة الإسلام من عنقہ“ و”أن اللہ لا یجمع أمتي علی ضلالة، وما رأہ المسلمون حسنا فہو عند اللہ حسن، وما رأہ المسلمون قبیحًا فہو قبیح“ وقال السرخسي: والآثار في ہذا تبلغ حدّ التواتر (المدخل إلی الفتاوی علی الہندیة: ۱/۳۵، ط: اتحاد دیوبند) مزید معلومات کے لیے مجموعہ رسائل ومقالات بسلسلہ رد غیر مقلدیت (۱/۳۹۴-۴۲۰، ط: مکتبہ دارالعلوم دیوبند) مطالعہ فرمالیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند