• عقائد و ایمانیات >> تقلید ائمہ ومسالک

    سوال نمبر: 52081

    عنوان: بھینس کی قربانی

    سوال: غیر مقلدین کہتے ہیں کہ بھینس جاموس کی قربانی کا تذکرہ کسی بھی حدیث میں نہیں ہے ۔ احادیث میں گائے بقرہ کی قربانی کا تذکرہ ہے ، بقرہ پر جاموس کو قیاس کیا جاتا ہے جو کہ صحیح نہیں۔ بقرہ اور چیز ہے اور جاموس اور چیز ہے ۔ اسلیے وہ بھینس جاموس کی قربانی جائز نہیں سمجھتے ۔ کیا آپ کے پاس بھینس کی قربانی کے جواز کی کوئی دلیل ہے ؟

    جواب نمبر: 52081

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1021-783/B=7/1435-U حدیث میں جاموس کا گوشت کھانا کہیں بھی حلال نہیں لکھا ہے، پھر اس کا گوشت غیرمقلدین کیوں کھاتے ہیں؟ جمعہ کا خطبہ عربی کے علاوہ اردو یا اور کسی زبان میں دینا کسی حدیث میں نہیں آیا ہے پھر وہ لوگ کیوں اپنے قیاس سے اردو میں خطبہ دیتے ہیں؟ حدیث سے جواب دیں۔ شریعت کے دلائل چار ہیں: قرآن، حدیث، اجماع، قیاس۔ تمام امت کا اس پر اتفاق ہے، دلائل میں پہلا درجہ قرآن کا ہے قرآن پاک میں جن جانوروں کی قربانی کی اجازت ہو اس میں ”بقر“ بھی ہے، بقر کا معنی تمام عربی معتبر لغات میں گائے، بیل، بھینس سب ہی کو شامل ہے، جناب اہل لغت صاف لکھتے ہیں: والجاموس نوع من البقر یعنی بھینس گائے ہی کی ایک قسم ہے۔ جاموس بقر کے علاوہ کوئی جانور نہیں ہے۔ ہم احناف قیاس نہیں کرتے ہیں، قرآن پر ہمارا عمل ہے جو سب سے بڑی دلیل ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند