• عقائد و ایمانیات >> تقلید ائمہ ومسالک

    سوال نمبر: 43427

    عنوان: حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا فرمانا ہے، (اذا صح الحدیث فھو مذھبی)عقدالجید)"صحیح حدیث ہی میرا مذہب ہے

    سوال: سوال نمبر ۱:۔۔ حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا فرمانا ہے، (اذا صح الحدیث فھو مذھبی)عقدالجید)"صحیح حدیث ہی میرا مذہب ہے" معلوم ہوا کہ امام صاحب رحمة اللہ اہلحدیث ہیں کیونکہ فرماتے ہیں کہ میرا مذہب حدیث ہے۔ کیا یہ درست ہے؟سوال نمبر ۲:کیا یہ درست ہے " ان الھدایة کالقران۔ یعنی ہدایہ قرآن کے مثل ہے۔(مقدمہ ہدایہ ، جلد سوم، صفحہ 2)" ہدایہ میں یہ لکھا ہوا ہے؟جزاک اللہ

    جواب نمبر: 43427

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 161-356/N=4/1434 (۱) اہل حدیث کے تین معنی ہیں: ۱- علم حدیث کے ساتھ روایةً ودرایةً یا صرف روایةً خصوصی اشتغال رکھنے والے، محدثین کے حق میں یہ لفظ اسی معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ ۲- حدیث پرعمل کرنے والے، اس معنی میں سب اہل السنة والجماعة اہل حدیث ہیں کیونکہ اس میں لفظ حدیث سنت کے مرادف ہے، اور سنت کا معنی ہے: الطریقة المسلوکة في الدین یعنی: دینی راہ، یہ حضرات احادیث ہی کی وجہ سے اجماع اور قیاس کو بھی حجت شرعیہ مانتے ہیں، اور منسوخ احادیث اور وہ احادیث جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص ہوں چونکہ سنن میں داخل نہیں ہیں، اس لیے اہل السنة والجماعة ان پر عمل نہیں کرتے ہیں۔ اور جو لوگ اہل السنة والجماعة میں شامل نہیں ہیں جیسے بریلوی، مودودی اور غیرمقلدین وغیرہ وہ اس معنی میں اہل حدیث نہیں ہیں کیونکہ ان لوگوں نے اپنی خواہشات اور غلط عقائد ونظریات کے خلاف بہت سی صحیح احادیث کو یکسر رد کردیا ہے، اور ان میں سے بعض لوگ منسوخ احادیث پر اور ان احادیث پر بھی عمل کرتے ہیں جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص ہیں۔ ۳- حدیث سے نیچے کے ادلہ شرعیہ: اجماع اور قیاس کو حجت شرعیہ نہ ماننے الے، جیسے اہل قرآن کا مطلب: قرآن کے علاوہ حدیث، اجماع اور قیاس کو شرعی حجتیں نہ ماننے والے آج کل کے غیرمقلدین اسی معنی میں اہل حدیث ہیں۔ امام صاحب اور اسی طرح دیگر ائمہ: امام مالک، امام شافعی اور امام احمد بن حنبل نے جو إذا صح الحدیث فہو مذہبي ارشاد فرمایا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر میرے کسی اجتہاد کے مقابلہ کوئی صحیح حدیث مل جائے تو وہی میرا مذہب ہوگا نہ کہ میرا مذہب یعنی صحیح حدیث کے مقابلہ میں میرے قیاس کو ترک کردیا جائے، لیکن بعد کے علما نے ان کے تمام اجتہادات کو قرآن وحدیث کی روشنی میں اچھی طرح جانچااور پر کھا تو الحمد للہ ان حضرات کا کوئی اجتہاد کسی صحیح حدیث سے متصادم نہ ہوا کیونکہ یہ حضرات اپنے زمانہ کے زبردست محدث وفقیہ تھے اور چاروں مذاہب قرآن وحدیث سے مدلل ومبرہن ہیں۔ اور ان حضرات کے اس جملہ میں حدیث سے سنت مراد ہے کیونکہ چاروں ائمہ میں سے کوئی بھی منسوخ یا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مخصوص احادیث پر عمل کا قائل نہیں ہے، البتہ بعض مرتبہ تعارض ادلہ کی وجہ سے کسی حدیث کے منسوخ یا خاص ہونے نہ ہونے میں اختلاف ہوجاتا ہے، لہٰذا غیرمقلدین کا اس جملہ سے خوش فہمی میں مبتلا ہونا کہ غیرمقلدین کی طرح یہ حضرات بھی اہل حدیث تھے، غلط ہے؛ کیونکہ وہ اہل السنة والجماعة والے اہل حدیث تھے، منکرین اجماع وقیاس والے اہل حدیث نہ تھے، نیز اسی طرح غیر مقلدین کا امام ترمذی وغیرہ کے قال اہل الحدیث وغیرہ کے جملوں سے خوش فہمی کا شکار ہونا بھی غلط ہے؛ کیونکہ یہاں اہل حدیث سے محدثین کرام مراد ہیں۔ (۲) مجھے ہدایہ عربی میں کہیں بھی یہ عبارت نہیں ملی، براہ کرم صحیح حوالہ لکھ کر سوا ل کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند