• عقائد و ایمانیات >> تقلید ائمہ ومسالک

    سوال نمبر: 30818

    عنوان: میں ہمیشہ ہر مسلمان نیز علماء کو یہ کہتے ہوئے سنتاہوں کہ قرآن وحدیث کی اتبا ع کی جائے، لیکن میرے خیال میں بہت سے لوگ خود میں یہ نہیں جانتے ہیں کہ حدیث کی کونسی کتاب صحیح ہے؟براہ کرم، بتائیں کہ بحیثیت سنی مسلمان حدیث کی کس کتاب کو نمبر ایک ، دو واور تین وغیرہ میں شمار کی جائے؟ اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔

    سوال: میں ہمیشہ ہر مسلمان نیز علماء کو یہ کہتے ہوئے سنتاہوں کہ قرآن وحدیث کی اتبا ع کی جائے، لیکن میرے خیال میں بہت سے لوگ خود میں یہ نہیں جانتے ہیں کہ حدیث کی کونسی کتاب صحیح ہے؟براہ کرم، بتائیں کہ بحیثیت سنی مسلمان حدیث کی کس کتاب کو نمبر ایک ، دو واور تین وغیرہ میں شمار کی جائے؟ اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔

    جواب نمبر: 30818

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل):449=345-4/1432 قرآن وحدیث کی اتباع بحیثیت مسلمان ہم سب پر فرض ہے، اب اس کی اتباع کیسے کی جائے تو اس سلسلے میں عرض یہ ہے کہ قرآن پاک تو دور نبوی اورعہد صحابہ میں ہی کتابی شکل میں مدون ہوگیا تھا، اس لیے وہ تو بعینہ تواتر کے ساتھ منقول ہوکر ہمارے پاس موجود ہے، البتہ احادیث کی باضاطہ تدوین دورِ تابعین اور تبعِ تابعین میں ہوئی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی تمام احادیث کو یکجا کیا گیا تو اس میں سے بعض کی نسبت آپ کی جانب صحیح اور بعض کی رواةِ حدیث کے فرق کی وجہ سے ضعیف ہوگئی لیکن ہمارے لیے قابل اتباع ہروہ حدیث ہے جس کی نسبت آپ کی جانب کسی نہ کسی درجے میں ثابت ہے البتہ اس میں تفصیل ہے، اس لیے مناسب یہ ہے کہ کسی بھی حدیث پر عمل کرنے سے پہلے معتبر علماء یا معتبر ادارہ سے رجوع کرلیں اور یہی اس وقت کا عمومی معیار ہے البتہ علماء بذاتِ خود تحقیق کرکے عمل کرسکتے ہیں۔ لیکن کسی بھی حدیث پر عمل کا معیار کسی کتاب میں وارد ہونا نہیں ہے اسی لیے علماء نے بہت ساری ایسی کتابیں لکھیں جن میں صرف صحیح یا حسن احادیث ہیں مثلاً بخاری، مسلم، ابوداوٴد، نسائی، ترمذی وغیرہ اور جمہور علماء نے بخاری ومسلم کو دیگر تمام کتب حدیثیہ پر فوقیت بھی دی ہے، لیکن عمل کا میعار وہی ہے جو گزرا نہ کہ کسی حدیث کا بخاری یا مسلم میں وارد ہوجانا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند