• عقائد و ایمانیات >> تقلید ائمہ ومسالک

    سوال نمبر: 2340

    عنوان:

    اقامت کا صحیح طریقہ ایک ایک بار تکبیر کہنا ہے یا دو دو بار؟

    سوال:

    حنفی مسلک میں ہم اقامة کے الفاظ دو دوبار کہتے ہیں۔ میرے چچا کچھ دنوں سے ایک ایک بار تکبیر کہنے لگے ہیں اور کہتے ہیں کہ بخاری کی ایک حدیث ہے جس میں روایت ہے کہ اقامة ایک بار اور اذان دوبار ۔ براہ کرم، اس سلسلے میں فتوی دیں تاکہ میں ان کو دکھاؤں، خصوصاً فتاوی مفتی محمود حسن گنگوہی (رحمة اللہ علیہ) سے کوئی فتوی کا حوالہ دیں کیوں کہ وہ ان کے فتوی کا احترام کرتے ہیں۔اللہ ہمارے اکابرین کا مرتبہ بلند کرے۔

    جواب نمبر: 2340

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1003/ ھ= 744/ھ

     

    حنفی مسلک میں اقامة کے جو الفاظ پڑھے جاتے ہیں وہ بھی حدیث سے ثابت ہیں اور عند الاحناف وہی راجح ہیں عامی آدمی کو بخاری شریف کی کسی حدیث شریف کو دیکھ کر یا سن کر کیف مااتفق عمل کرلینا درست نہیں ہے، مثلاً جوتے پہن کر نماز پڑھنا بخاری شریف سے ثابت ہو اور جوتے اتار کر نماز کا اداء کرنا دیگر کتب حدیث سے ثابت ہے، تو آپ کے چچا یا ان جیسا کوئی دوسرا شخص بھری مسجد اور صف اول میں جوتے یا بوٹ پہن کر نماز پڑھنے کو اپنا معمول بنائیں تو ظاہر ہے ایسا کرنا ہرگز درست نہیں ہے۔ آپ کے چچا اگر حضرت مفتی محمود حسن صاحب گنگوہی رحمہ اللہ کے فتویٰ کا واقعةً ایسا ہی احترام کرتے ہیں جیسا کہ آپ نے لکھے تو بلوغ سے لے کر وفات تک حضرت مفتی صاحب رحمہ اللہ رحمة واسعہ حنفی مسلک والی اقامت پر عمل پیرا رہے، فتاویٰ محمودیہ میں فتاویٰ شامي فتاوی البدائع، فتاویٰ البحر الرائق وغیرہ وغیرہ سے فتاویٰ نقل کئے ہیں اور ان سب میں حنفی مسلک کے مطابق منقول امامت کی ترجیح موجود تو ظاہر ہے کہ حضرت مفتی صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کے نزدیک قولاً و عملاً یہی راجح ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند