• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 2078

    عنوان:

    کیا نمازوں کے بعد اجتماعی دعا حدیث سے ثابت ہے؟

    سوال:

    میرے ذہن میں ایک سوال ہے جس کی وضاحت چاہتاہوں ۔ ہم لوگ حنفی مذہب کی تقلید کرتے ہیں (دیوبندی)، یہ ماناجاتاہے کہ چاروں امام حق پر ہیں، تو کوئی حنفی تینوں اماموں میں سے ایک امام کے اجتہاد پر کیوں نہیں عمل کرسکتاہے؟ جب کہ ہم محسوس کرتے ہیں کہ چاروں امام بر حق ہیں۔ کسی صحیح مسئلہ پر چاروں اماموں میں سے کسی ایک امام کی تقلیدکر نے کی اجازت ملنی چاہئے، یعنی میں امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ کے قول پر عمل کروں گا اور کسی معاملہ میں تینوں اماموں میں سے کسی بھی ایک امام کے قو ل پر عمل کرسکتاہوں، کیا یہ عمل کسی قرآنی آیت یا کسی حدیث شریف یا اجماع کے خلا ف ہے؟

    (۲) میں نے یہ سنا ہے کہ تمام نمازوں کے بعد اجتماعی دعا احادیث سے ثابت نہیں ہے حالانکہ یہ اکابرین دیوبندکا عمل ہے، تو پھر نماز جنازہ کے بعد دعا کرنے کی اجازت کیوں نہیں ہے؟

    جواب نمبر: 2078

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 529/ ل= 529/ ل

     

    یہ بات صحیح ہے کہ چاروں امام برحق ہیں اور آدمی کو اختیار ہے کہ جس امام کی چاہے تقلید کرلے لیکن کسی مسئلہ میں کسی امام کی تقلید کرنے اور دوسرے مسئلہ میں دوسرے امام کی تقلید کرنے سے دین کھلونا بن جائے گا کیونکہ آدمی ہرمذہب میں سے جو صورت اپنی مطلب کی ہوگی اسے اختیار کرلیے گا مثلاً اگر وضو کے بعد اس کے خون نکل آیا، اب امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے مذہب پر تو وضو ٹوٹ گیا اور امام شافعی رحمہ اللہ کے مذہب پر نہیں ٹوٹا تو یہ شخص امام شافعی علیہ الرحمہ کا مذہب اختیار کرلے گا اور پھر اس نے بیوی کو ہاتھ لگایا تو اب امام شافعی علیہ الرحمہ کے مذہب پر وضو ٹوٹ گیا اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے مذہب پر وضو نہیں ٹوٹا تو یہاں امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا مذہب لے لے گا حالانکہ اس صورت میں کسی امام کے نزدیک اس کا وضو نہیں رہا، امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک خون نکلنے کی وجہ سے ٹوٹ گیا اورامام شافعی علیہ الرحمہ کے نزدیک عورت کو چھونے کی وجہ سے۔ مگر اس شخص کو ذرا بھی پرواہ نہیں ہوگی، سو دین تو رہے گا نہیں غرض اور نفس پرستی رہ جائے گی: في وقتٍ یقلدون من یفسد النکاح وفي وقت من یصححہ بحسب الغرض والھوی ومثل ھذا لا یجوز (فتاویٰ ابن تیمیہ بحوالہ فتاویٰ رحیمیہ: ج۴ ص۱۹۱) اسی وجہ سے تقلید شخصی پر متواتر عمل جاری ہے اور یہ اس کے اجماع پر قوی ترین دلیل ہے۔

    (۲) نماز جنازہ خود دعا ہے اور میت کے لیے اس میں دعائے مغفرت ہی اصل ہے نماز جنازہ کے بعد مستقلاً دعا کرنا ثابت نہیں بلکہ کتب فقہ میں اس کومنع کیا گیا ہے لا یقوم بالدعاء بعد صلاة الجنازة (خلاصة الفتاویٰ: ج۱ ص۲۲۵)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند