• عقائد و ایمانیات >> تقلید ائمہ ومسالک

    سوال نمبر: 18647

    عنوان:

    سعودی عرب کے علماء تقلید نہیں کرتے، تو تقلید کیوں کی جائے؟

    سوال:

    میرا ایک دوست ہے جو پہلے حنفی تھا اب وہ تقلید کو غلط کہتا ہے، اس کا کہنا ہے کہ عرب کے علما ہمیشہ حق پر ہوتے ہیں ا ور وہ تقلید نہیں کرتے اور تقلید کو منع کرتے ہیں (اس کا اشارہ شیخ البانی جو اس کے مطابق مدینہ یونیورسٹی کے استاد رہے ہیں) اور شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز (جو اس کے مطابق مدینہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر بھی رہے ہیں اور سعودی عرب کے مفتی اعظم بھی تھے) کی طرف ہے۔ برائے مہربانی مجھے ان دونوں حضرات کے بارے میں بھی بتائیں اور یہ بھی بتائیں کہ کیا واقعی عرب کے علما تقلید نہیں کرتے اور تقلید کو منع کرتے ہیں؟ مزید اس کا کہنا یہ بھی ہے کہ کیا اسلام چار ائمہ تک ہی محدود ہے؟ برائے مہربانی اس کا جواب بھی عنایت فرمادیں۔

    جواب نمبر: 18647

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 123=116-2/1431

     

    جو شخص مجتہد نہ ہو اس پر واجب ہے کہ ائمہ اربعہ (امام ابوحنیفہ، امام مالک، امام شافعی، امام احمد بن حنبل رحمہم اللہ) میں سے کسی ایک کی تقلید واتباع کرے، قرآن، حدیث، اجماع امت اور قیاس چاروں دلیلوں سے اس کا وجوب ثابت ہے، عرب کے علماء میں ائمہ اربعہ کی تقلید کرنے والے بھی ہیں، جن دو حضرات کی طرف اشارہ کیا گیا ہے، انھوں نے کس کتاب میں تقلید کرنے سے منع کیا ہے؟ اور ائمہ اربعہ ہی کی تقلید کرنا کوئی امر عقلی یا شرعی نہیں ہے بلکہ اتفاقی ہے، مشیتِ خداوندی سے ان چار مذاہب کے سوا اور جتنے مذاہب تھے سب مندرس ہوگئے کیوں کہ دس بیس پچاس یا سو مسائل اگر کچھ مجتہدین سے منقول ہیں تو وہ مستقل مذہب نہیں بن سکتے اور اگر ان سو پچاس مسائل میں ان کی تقلید بھی کرلی تو دیگر مسائل میں کیا کریں گے، جب چاروں مذاہب کے علاوہ کل مذاہب کالعدم قرار پائے تو تقلید ان چاروں مذاہب میں منحصر ہوگئی۔ آپ مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ کی تصنیف تقلید کی شرعی حیثیت نیز حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی قدس سرہ کی تالیف [اجتہاد وتقلید کا آخر فیصلہ] کتابیں منگواکر خوب اچھی طرح مطالعہ کرلیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند