عقائد و ایمانیات >> تقلید ائمہ ومسالک
سوال نمبر: 166436
جواب نمبر: 166436
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 243-204/H=2/1440
(۱) فتاویٰ محمودیہ : ۲/۶۲۵، ط: دارالمعارف، میں بحوالہ عقد الجید ہے ”جس شخص پر اعتماد ہو کہ دلیل کے موافق حکم بتائے گا اس کے قول کو تسلیم کرلینا اور اس سے دلیل کا مطالبہ نہ کرنا تقلید ہے“ کذا فی عقد الجید ۔
(۲) اہل ترجیح حضرات وجوہ ترجیح کو ملحوظ رکھ کر جس رائے کو راجح قرار دیں اس کو اختیار کرلیا جائے گا۔ الاعتدال فی مراتب الرجال میں بحوالہ اس سے متعلق عمدہ بحث ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند