• عقائد و ایمانیات >> تقلید ائمہ ومسالک

    سوال نمبر: 153187

    عنوان: یہ جو چار مذہب بن گئے ان کی ضرورت کیوں پیش آئی

    سوال: (۱) یہ جو چار مذہب بن گئے ان کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد چاروں خلفائے راشدین نے اور ان کے بعد بھی لوگوں میں یہ مذاہب نہیں تھے۔ (۲) چاروں مذاہب کہ جس فرقے کو بھی دیکھیں وہ اپنے آپ کو حق پر کہتا ہے اور دوسروں کو غلط ، تو اس سلسلے میں کیا کیا جائے؟ (۳) آپ نے میرے ایک سوال کے جواب میں قرآن کا اردو ترجمہ پڑھنے کو منع کر دیا تھا کہ کسی اہل حق عالم سے پڑھیں، تو میرا یہ سوال ہے کہ جو اہل زبان ہیں (سعودی عرب +متحدہ عرب امارات) کے لوگ جو عربی کو سمجھتے ہیں اور بولتے ہیں تو کیا وہ قرآن ڈائریکٹ پڑھ رہے ہیں وہ غلط کرتے ہیں؟ جب کہ انہیں عربی سمجھ میں آتی ہے۔ (۴) میں عربی سیکھ لوں اور قرآن پڑھوں تو کیا یہ بھی غلط ہو گا؟

    جواب نمبر: 153187

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1186-1362/N=1/1439

    (۱): ائمہ اربعہ میں جو فروعی اختلافات پائے جاتے ہیں، یہ ان حضرات ائمہ کے پیدا کردہ نہیں ہیں؛ بلکہ یہ اختلافات نصوص شرعیہ کی روشنی میں ہوئے ہیں اور صحابہ کرامکے زمانے سے چلے آرہے ہیں جیسا کہ حدیث وآثار کی کتابوں سے معلوم ہوتا ہے؛ البتہ چاروں ائمہ نے ان اختلافات کی صحیح اور واقعی بنیادیں منقح فرماکر ان کی روشنی میں انسانی زندگی کے تمام شعبوں اور گوشوں پر حاوی مکمل فقہ مرتب فرمائی ہے؛ تاکہ لوگوں کے لیے عمل آسان ہو۔ اس کے بعد ایک فقہ کی اتباع لازم قرار دی گئی؛ تاکہ دین کے باب میں نفس اور خواہشات کی اتباع وپیروی کا راستہ بند ہو، پس ائمہ اربعہ کے مسالک لوگوں کے لیے دین پر عمل کرنے کی صحیح ومعتبر راہیں ہیں، یہ گط اور بے بنیاد نہیں ہیں۔

    (۲): ائمہ اربعہ کے متبعین آپس میں ایک دوسرے کو گمراہ نہیں کہتے ؛ البتہ دلائل کی روشنی میں اپنے مسلک کو دوسروں سے راجح قرار دیتے ہیں اور ترجیح کا اختلاف بعض بنیادی باتوں پر مبنی ہے جو ہر ایک کے نزدیک قرآن وحدیث کی روشنی میں مدلل ہیں۔جب کہ غیر ملقدین صرف اپنے کو حق پر سمجھتے ہیں اور دوسروں کو گمراہ قرار دیتے ہیں۔

    (۳، ۴): قرآن سمجھنے کے لیے صرف عربی جاننا کافی نہیں، دین کے دیگر بہت سے علوم کا جاننا اور پڑھنا بھی ضروری ہے؛ اسی لیے اہل عرب بھی باقاعدہ بنیادی علوم پڑھ کر ہی قرآ ن وحدیث پڑھتے ہیں۔ اور قرآن سمجھنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ کہیں کہیں کسی آیت کا کچھ مطلب سمجھ جائیں؛ بلکہ قرآن سمجھنے کا مطلب ہے: پورے قرآن کو تمام اصول وضوابط کی روشنی میں صحیح طور پر سمجھنے کی کوشش کرنا، یہ صرف عربی زبان جاننے سے نہیں ہوسکتا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند