عقائد و ایمانیات >> تقلید ائمہ ومسالک
سوال نمبر: 146856
جواب نمبر: 146856
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 313-957/M=8/1438
غیرمقلدین کا کام ہے فقط فقہ حنفی پر اعتراض کرنا اور بے بنیاد الزام لگانا، اس الزام کو ثابت کرنا ان کے بس کی بات نہیں، غیرمقلدین کو اس کی توفیق نہیں ہوتی کہ اعتراض کرنے سے پہلے تمام چیزوں کی تحقیق کرلیں، کہیں ایسا نہ ہو کہ ہمارا اعتراض ہمارے خلاف پڑجائے صورت مسئولہ میں غیرمقلدین کا ہدایہ کے اس مسئلے پر کہ ”قارن دو طواف کرے گا اور دو سعی کرے گا“ اعتراض کرنا کہ یہ حدیث کے خلاف ہے، یہ جہالت ہے، یہ مسئلہ نص سے ثابت ہے، امام نسائی نے اپنی سنن میں روایت ذکر کی ہے اور اس کے رُواة ثقہ ہیں: ” عن علي رضي اللہ عنہ أنہ جمع بین الحج والعمرة فطاف طوفین وسعی سعیین وحدث أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فعل ذلک، أخرجہ النسائي في مسند علي ورُواتہ موثقون“ اور مسلم شریف کی مذکورہ روایت کی مختلف توجیہات کی گئی ہیں، اس پر بہت مفصل کلام حضرت مولانا ظفر احمد عثمانی رحمہ اللہ نے اعلاء السنن میں کیا ہے، دیکھئے ا علاء السنن: ۱۰/۲۷۹تا ۲۹۴)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند