عقائد و ایمانیات >> تقلید ائمہ ومسالک
سوال نمبر: 146308
جواب نمبر: 14630831-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 208-208/M=2/1438
غیر مقلدین سے پوچھئے کہ جب تمہارے نزدیک کسی امام کی تقلید؛ شرک اور ناجائز ہے تو تم امام حکم کے قول کی تقلید کرکے مشرک بنے یا نہیں؟ نیز یہ بھی پوچھئے کہ امام حکم نبی ہیں یا غیر نبی؟ اگر غیر نبی ہیں تو ان کی بات رد کی جاسکتی ہے تو پھر ان کے قول سے تقلید کا رد کہاں ہوا؟
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میں بہت سارے جوابات میں دیکھتا ہوں کہ حنفی اس کو کرسکتے ہیں ، شافعی اس کوکرسکتے ہیں ، جب کہ قیامت کے دن یہ دیکھا جائے گا کہ کیا ہم نے اللہ کے احکام اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ کی پیروی کی نہ کہ حنفی اور شافعی کی۔جب ہم کہتے ہیں کہ تمام امام صحیح ہیں تو یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک چیز شافعی کے ذریعہ سے کی جائے اور وہی چیز حنفی کے ذریعہ سے نہ کی جائے؟ مثلاً ایک جواب میں یہ لکھا ہے کہ دوسری جماعت اسی مسجد میں جائز نہیں ہے حنفی ہونے کی صورت میں لیکن شافعی ہونے کی صورت میں یہ جائز ہے۔ ایک مزیدمثال حرم میں شافعی کسی بھی وقت نماز پڑھ سکتا ہے ،اس میں مکروہ وقت بھی ہے جب کہ حنفی مکروہ وقت میں نہیں پڑھ سکتا ہے۔ برائے کرم اس کی وضاحت فرماویں کیوں کہ میں اس سلسلہ میں بہت زیادہ فکر مند ہوں۔
2019 مناظرسعودی
عرب کے علماء تقلید نہیں کرتے، تو تقلید کیوں کی جائے؟
آپ سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ 1- اہلحدیث مسلک کے تمام لوگ بھی کیا اہل سنت والجماعۃ میں شامل ہیں جیسا کہ امت کے چاروں معتبر و مستند مذاہب اربعہ مل کر ایک ہی "اہل سنت والجماعت" بناتے ہیں۔ 2- کیا مسلک اہلحدیث بھی دوسرے مذاہب اربعہ کی طرح ایک معتبر اور امت کا ایک مشہور "فروعی مسلک" رہا ہے یا یا یہ کوئی موجودہ زمانہ کا نیا فرقہ ہے اور مذاہب اربعہ سے ان کا اختلاف " اصول و عقہدہ" کا اختلاف ہے یا صرف "فروعی" اختلاف ہے۔ 3- امام داؤد ظاہری اور امام ابن حزم اندلسی کے مسلک کو اپنانے والے یعنی " اہل ظاہر" کیا اہل سنت والجماعت میں شامل ہیں ۔اور کیا "ظاہری مسلک" بھی (جو قیاس کا بالکلیہ انکار کرتے ہیں اور ادلہ شرعیہ میں سے تین کے قائل ہیں قرآن، حدیث، اور اجماع امت) امت کا مشہور اور معتبر مسلک حق رہا ہے (جیسا کہ چار مشہور مذاہب اربعہ ہیں) یا یہ اہل سنت والجماعت سے خارج ہیں۔ 4- میرا خیال ہے کہ برصغیر کے اہلحدیث بھی عملا "اہل الظاہر" کے مسلک پر ہیں کیوں کہ یہ بھی دین کے ماخذ صرف تین چیزوں قرآن ، حدیث اور اجماع امت کو ہی حجت شرعیہ مانتے ہیں اور قیاس کا مطلقا انکار کرتے ہیں۔ مجھے بتلائیے کہ میرا خیال کہاں تک درست ہے۔ ایک بات ملحوظ خاطر رہے کہ مسلک اہلحدیث کا علمائے خواص و عام تمام کہ تمام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ ،امام ابن قیم رحمہ اللہ امام ابن کثیر رحمہ یا ماضی قریب میں شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ وغیرہ کو اپنے "مسلک اہلحدیث" کے مستند و معتبر ائمہ اہلسنت کی حیثیت سے پیش کرتے ہیں۔ جبکہ ان مذکورہ ائمہ کرام کا "اہل سنت" میں شامل ہونا اور بعض کا متفقہ امام اہل سنت ہونا مشہور ہے۔ میرے انتہائی محترم و ذی وقار ! مجھے امید ہے کہ آپ مجھے جامع و مفصل جواب عنایت فرمائیں گے یا کم از کم بھی مجھے آپ سے "تشفی آمیز" اور مسکت جواب کی توقع ہے۔اللہ تعالی میرے اور آپ کے علم و عمل میں اضافہ فرمائے۔ آمین
سب
ائمہ ٹھیک ہیں تو اتنے بڑے اختلاف کیوں ہیں۔ جس سے ایمان کے فاسد ہونے کا خدشہ
ہوتا ہے ۔ مثلاً طلاق، نکاح کیسے ممکن ہے کہ طلاق ور نکاح میں اتنے بڑے اختلاف کے
باوجود اپنی جگہ ٹھیک ہیں۔ ایک امام کے نزدیک نکاح والدین کی مرضی کے بنا جائز اور
دورسے کے نزدیک ناجائز اور حرام (یعنی ایمان فاسد اور پوری زندگی گناہ) اگر لڑکا
یا لڑکی بالغ دونوں جو والدین کی مرضی کے بنا نکاح کریں اور وہ دونوں میں سے ایک
حنفی دوسرا شافعی مسلک کے پیروکار ہوں) اسی طرح طلاق ایک امام کے نزدیک تین طلاقیں
ایک ہی وقت میں ہوجائیں اس کے بعد علاحدگی واجب جب کہ دوسرے امام کے نزدیک تین
طلاقیں ایک وقت میں ایک ہی طلاق ہوتی ہے، اس کی وجہ سے لوگ اپنی آسانی کے لیے اپنی
مرضی کے ائمہ کی پیروی کو ترجیح دیتے ہیں، جہاں ان ائمہ نے دین میں آسانی کے لیے
شرعی مسائل بیان کیے، وہاں پر اختلافی مسائل دے کر مشکلات بھی پیدا کردی ہیں۔ جو
جہنم کا ذریعہ بھی بن سکتی ہیں، برائے کرم مفتی صاحب آج کے دور میں ہم کیا کریں۔
نکاح اور طلاق کے بارے میں قرآن اور احادیث کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔
کیا صحیح بخاری قرآن شریف کے بعد سب سے معتبر کتاب ہے؟اگر ایسا ہے، تو پھر ہم ہندوستان میں صحیح بخاری کی بہت ساری احادیث کے بر خلاف کیوں عمل کرتے ہیں۔ بطور مثال، ہم انڈیا میں نماز میں رفع یدین نہیں کرتے ہیں، ہماری وتر کی نماز بخاری شریف میں مذکور طریقہ کے مطابق نہیں ہے، ہم ایک خاص مذہب کی اقتداء کرتے ہیں، اگرچہ ہم جانتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کوئی بھی صحابہ کسی خاص مسلک سے تعلق نہیں رکھتے تھے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم انڈیا میں کچھ علماء کی رائے کی اقتداء کرتے ہیں بغیر ان کی آراء کے ذریعہ کی تحقیق کیے ہوئے۔کیا آپ مجھے بتا سکتے ہیں کہ جس طریقہ سے ہم انڈیا میں نماز ادا کرتے ہیں وہ صحیح بخاری اور مسلم کی مستند احادیث سے کیوں نہیں ملتا ہے؟ ہم مسلم اوربخاری شریف کے بجائے ہدایہ کی اقتداء کیوں کرتے ہیں؟ اب میں بہت الجھن میں ہوں، کیوں کہ سعودی عربیہ میں ،مجھے اپنے سوالوں کے جوابات قرآن اور صحیح حدیث سے ملتیہیں، جس کو ان دنوں کوئی تصدیق کرسکتا ہے۔تاہم میں نے دارالافتاء کے جواب قرآن اور حدیث کے بجائے، بہشتی زیور یا دوسری کتابوں کے حوالہ سے دیکھے۔ کیا بہشتی زیور بخاری شریف اور مسلم شریف سے زیادہ مستند اورمعتبر ہے؟ برائے کرم میری الجھن کودورکرنے میں مدد کریں۔ میں نے یہ سوچنا شروع کردیا ہے کہ جس اسلام پر ہم انڈیا میں عمل کرتے ہیں وہ وہ نہیں ہے جس کو اللہ تبارک و تعالی نے اس زمین پر اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ بھیجاہے۔
4683 مناظر