• عقائد و ایمانیات >> تقلید ائمہ ومسالک

    سوال نمبر: 14281

    عنوان:

    مسئلہ یہ ہے کہ ایک لڑکے کو ایک لڑکی پسند ہے مگر اس لڑکے کی امی نے اس لڑکے کو صرف ایک مرتبہ دودھ پلایا ہے۔ تو حنفی مسلک میں یہ نکاح حرام ہے جب کہ دوسرے مسلک میں گنجائش ہے خاص کر اہل حدیث میں اس لیے مسلک بدلنے کا پوچھا ہے۔ برائے کرم آپ سے درخواست ہے کہ مجھے جلد سے جلد جواب دیں، جتنی جلدی ممکن ہو۔ آپ کا خادم محمد حیدر۔حوالہ نیچے درج ہے:

    کیا کوئی شخص اپنا مسلک، حنفی سے کسی دوسرے میں تبدیل کرسکتاہے؟ فتوی: 955=955/م حنفی مذہب چھوڑکر دوسرے مذہب کو کیوں اختیار کرنا چاہتا ہے؟ ایسی کون سی ضرورت درپیش ہے؟از:وقار علی غفرلہ13/6/1430الجواب صحیح:حبیب الرحمن، محمود حسن بلند شہری، فخر الاسلام مفتیانِ دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند

    سوال:

    مسئلہ یہ ہے کہ ایک لڑکے کو ایک لڑکی پسند ہے مگر اس لڑکے کی امی نے اس لڑکے کو صرف ایک مرتبہ دودھ پلایا ہے۔ تو حنفی مسلک میں یہ نکاح حرام ہے جب کہ دوسرے مسلک میں گنجائش ہے خاص کر اہل حدیث میں اس لیے مسلک بدلنے کا پوچھا ہے۔ برائے کرم آپ سے درخواست ہے کہ مجھے جلد سے جلد جواب دیں، جتنی جلدی ممکن ہو۔ آپ کا خادم محمد حیدر۔حوالہ نیچے درج ہے:

    کیا کوئی شخص اپنا مسلک، حنفی سے کسی دوسرے میں تبدیل کرسکتاہے؟ فتوی: 955=955/م حنفی مذہب چھوڑکر دوسرے مذہب کو کیوں اختیار کرنا چاہتا ہے؟ ایسی کون سی ضرورت درپیش ہے؟از:وقار علی غفرلہ13/6/1430الجواب صحیح:حبیب الرحمن، محمود حسن بلند شہری، فخر الاسلام مفتیانِ دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند

    جواب نمبر: 14281

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1076=1076/م

     

    مقصد مذکور کے لیے تبدیل مسلک جائز نہیں ہے، شامی میں اسی طرح کا ایک واقعہ منقول ہے جو شیخ ابوبکر جوزجانی رحمہ اللہ کے عہد میں پیش آیا تھا کہ ایک حنفی نے محض شادی کی غرض سے اپنا حنفی مسلک تبدیل کرلیا تھا، جب شیخ سے اس بارے میں دریافت کیا گیا تو انھوں نے فرمایا کہ: مجھے اس شخص کا ایمان نزع کے وقت سلب ہوجانے کے اندیشہ ہے، اس لیے کہ اس نے اپنے اس مسلکہ کو جو اس کے نزدیک حق اور راجح تھا اس کو کمتر سمجھا، اور ایک بدبودار مردہ جثہ کی خاطر اس کو ترک کردیا۔ قولہ: ارتحل إلی مذھب الشافعي یعزر أي إذا کان ارتحالہ لا لغرض محمود شرعًا لما في التاترخانیة: حکی أن رجلاً من أصحاب أبي حنیفة خطب إلی رجل من أصحاب الحدیث ابنتہ في عھد أبي بکر الجوزجاني تأبی إلا أن یترک مذھبہ فیقرأ خلف الإمام ویرفع یدیہ عند الانحطاط ونحو ذلک فأجابہ فزوّجہ فقال الشیخ بعد ماسُئل عن ھذہ وأطرق رأسہ: النکاح جائز، ولکن أخاف علیہ أن یذھب إیمانہ وقت النزع لأنہ استخف بمذھبہ الذي ہو حق عندہ وترکہ لأجل جیفة مُنتنة، ولو أن رجلاً برئ من مذھبہ باجتہادٍ وضح لہ کان محمودًا مأجورًا (شامي)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند