• عقائد و ایمانیات >> تقلید ائمہ ومسالک

    سوال نمبر: 1394

    عنوان: جو شخص چاروں ائمہ میں سے کسی امام کی تقلید و اتباع نہ کرتا ہوں اس کے سلسلے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ کیا اس کا طریقہٴ کار صحیح ہے؟

    سوال: جو شخص چاروں ائمہ میں سے کسی امام کی تقلید و اتباع نہ کرتا ہوں اس کے سلسلے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ کیا اس کا طریقہٴ کار صحیح ہے؟

    جواب نمبر: 1394

    بسم الله الرحمن الرحيم

    (فتوى:  343/ن = 569/ن)

     

    ایسے شخص کے بارے میں غیر مقلدین کے پیشوا مولانا محمد حسین بٹالوی ?اشاعة السنة? جلد نمبر ۱۱ شمارہ نمبر ۱۰ کے ص۲۱۱ میں تحریر فرماتے ہیں : غیر مجتہد مطلق کے مجتہدین سے فرار اور انکار کی گنجائش نہیں ہے اور اسی اشاعة السنة کے جلد نمبر ۱۱ شمار نمبر ۱۱ کے ص۵۳ میں وضاحت فرماتے ہیں: ?پچیس برس کے تجربہ سے ہم کو یہ بات معلوم ہوئی کہ جو لوگ بے علمی کے ساتھ مجتہد مطلق اور تقلید کے تارک بن جاتے ہیں وہ بالآخر اسلام کو سلام کربیٹھتے ہیں ان میں سے بعض عیسائی ہوجاتے ہیں اور بعض لامذہب جو کسی دین و مذہب کے پابند نہیں رہتے، اور احکامِ شریعت سے فسق و خروج تو اس آزادی (غیرمقلدیت) کا ادنیٰ کرشمہ ہے۔

    (۲) اس کا یہ طریقہ اجماع امت کے خلاف ہے اور اس کی گمراہی کا خطرہ ہے کیونکہ کسی تارکِ تقلید ، اکیلے شخص کے لیے یہ ممکن نہیں ہے کہ وہ قرآن و حدیث سے صراحةً معمول بہا مسائل اور ان سے مستنبط اجتہادی و فروعی مسائل اور زمانہ کے ساتھ پیدا ہونے والے تمام نئے مسائل کو بغیر تقلید کے خود نکال لے اور راہِ مستقیم پر قائم بھی رہے۔ لہٰذا ہرشخص بہت سے مسائل میں تقلید پر مجبور ہوگا اور جب تقلید ہی کرنی ہے تو آج کل کے ناقص العلم لوگوں کے بجائے ان لوگوں کی تقلید کی جائے جو خیرالقرون کے لوگوں میں سے ہیں، جن کی حقانیت پر اور ان کی تقلید کے وجوب پر چوتھی صدی میں اجماع امت ہوچکا ہے۔ اعلم أن في الأخذ بھذہ المذاھب الأربعة مصلحة عظیمة وفي الإعراض عنھا کلھا مفسدة کبیرة ۔۔۔۔ وثانیا قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: اتبعوا السواد الأعظم، ولما اندرست المذاہب الحقة إلاّ ھذہ الأربعة کان اتّباعھا اتّباعًا للسّواد الأعظم (عقد الجید للشاہ ولي اللہ)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند