• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 9394

    عنوان:

    میری رات اوردن کی نیندیں حرام ہوگئی ہیں میری سمجھ میں کچھ نہیں آرہا ہے۔ اللہ مجھے معاف کرے۔ (جلد از جلد جواب دیں میں آپ کا بے حد شکر گزار ہوں گا)۔ مسئلہ یہ ہے کہ میرے داماد کا انتقال 16 اکتوبر 2008 کو ہوگیا ہے۔ اس وقت میری بیٹی آٹھ ماہ کی حاملہ ہے میرے گھر پر عدت گزار رہی ہے۔ 35دن تک وہ اپنے سسرال میں تھی اس کی ساس سسر نے کہا کہ آپ اپنی بیٹی کو اپنے گھر لے جانا چاہتے ہو تو لے جاؤ اس لیے میں لے آیا ہوں۔ ایک اوربات بھی تھی کہ اس گھر میں بیٹی سے کوئی صحیح بات بھی نہیں کرتا تھا نہ ہی کھانا وغیرہ کا کوئی صحیح خیال کرتا تھا۔ حمل کی حالت میں صحیح خیال رکھنا چاہیے تھا (ان کواپنے گھر میں رکھنا ہی نہیں تھا) اس لیے انھوں نے کہا تھا۔ جب اس کی ماں کوئی کچھ چیز لے جاتی تھی تو بھی ڈر لگتا تھا، ہر چیز کو وہ لوگ نوٹ کرتے تھے۔ جب کہ بیٹی تووہاں رہنے میں خوش تھی مگر مجھ سے اس کی حالت دیکھی نہیں جاتی تھی۔ داماد اورسسرتو بہت اچھے تھے مگر ساس کی طبیعت بہت ہی مختلف تھی۔ میں نے بھی مجبوری کی حالت میں یہ قدم اٹھایا ہے اللہ مجھے معاف کرے آپ دعا میں یاد رکھیں۔اس سلسلہ میں شریعت کا کیا حکم ہے ذرا تفصیل سے بتائیں اورجلد از جلد جواب دیں؟ کیا ہم نے ان کے کہنے پر صحیح کیا ہے یا نہیں؟ وہ سب کو یہی کہہ رہے ہیں کہ ہم خود ہی لے آئے ہیں۔ اللہ ہی جانتا ہے کون صحیح اورکون غلط ہے؟

    سوال:

    میری رات اوردن کی نیندیں حرام ہوگئی ہیں میری سمجھ میں کچھ نہیں آرہا ہے۔ اللہ مجھے معاف کرے۔ (جلد از جلد جواب دیں میں آپ کا بے حد شکر گزار ہوں گا)۔ مسئلہ یہ ہے کہ میرے داماد کا انتقال 16 اکتوبر 2008 کو ہوگیا ہے۔ اس وقت میری بیٹی آٹھ ماہ کی حاملہ ہے میرے گھر پر عدت گزار رہی ہے۔ 35دن تک وہ اپنے سسرال میں تھی اس کی ساس سسر نے کہا کہ آپ اپنی بیٹی کو اپنے گھر لے جانا چاہتے ہو تو لے جاؤ اس لیے میں لے آیا ہوں۔ ایک اوربات بھی تھی کہ اس گھر میں بیٹی سے کوئی صحیح بات بھی نہیں کرتا تھا نہ ہی کھانا وغیرہ کا کوئی صحیح خیال کرتا تھا۔ حمل کی حالت میں صحیح خیال رکھنا چاہیے تھا (ان کواپنے گھر میں رکھنا ہی نہیں تھا) اس لیے انھوں نے کہا تھا۔ جب اس کی ماں کوئی کچھ چیز لے جاتی تھی تو بھی ڈر لگتا تھا، ہر چیز کو وہ لوگ نوٹ کرتے تھے۔ جب کہ بیٹی تووہاں رہنے میں خوش تھی مگر مجھ سے اس کی حالت دیکھی نہیں جاتی تھی۔ داماد اورسسرتو بہت اچھے تھے مگر ساس کی طبیعت بہت ہی مختلف تھی۔ میں نے بھی مجبوری کی حالت میں یہ قدم اٹھایا ہے اللہ مجھے معاف کرے آپ دعا میں یاد رکھیں۔اس سلسلہ میں شریعت کا کیا حکم ہے ذرا تفصیل سے بتائیں اورجلد از جلد جواب دیں؟ کیا ہم نے ان کے کہنے پر صحیح کیا ہے یا نہیں؟ وہ سب کو یہی کہہ رہے ہیں کہ ہم خود ہی لے آئے ہیں۔ اللہ ہی جانتا ہے کون صحیح اورکون غلط ہے؟

    جواب نمبر: 9394

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 2490=406/ ب

     

    اگر کوئی عذر نہ ہو تو عدت شوہر کے گھر میں ہی گذارنا واجب ہے، لیکن اگر سسرال والے آپ کی بیٹی کے ساتھ صحیح ڈھنگ سے بات نہیں کرتے، کھانا ، کھلانے کا خیال نہیں کرتے تھے۔ حالت حمل میں ذہنی اور جسمانی تکلیف میں رکھتے تھے، اس سے حمل کو نقصان پہنچنا کا قوی اندیشہ تھا۔ ایسی تکلیف کی حالت سے نکال کر حفاظت وعزت کے ساتھ عدت گذارنے کے لیے اپنے گھر لے آئے تو اس میں شرعاً کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ آپ گنہ گار نہ ہوں گے۔ وہ کچھ بھی کہیں کہنے دیجیے، اُن کا فرض تھا کہ وضع حمل تک عدت اپنے گھر گذروائیں اور ان کا فرض تھا کہ ایسا جملہ نہ کہتے کہ اپنی بیٹی کو اپنے گھر لے جانا ہو تو لے جاوٴ۔ یہ جملہ تو خود بتارہا ہے کہ وہ خود آپ کی لڑکی کو رکھنا نہیں چاہتے تھے۔ ورنہ ایسی بات زبان سے نہ نکالتے۔ یہ جملہ خود اپنے قصور کا اعتراف ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند