• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 8976

    عنوان:

    ایک شخص جو کہ سعودی عرب میں رہتا ہے اس نے اپنی بیوی کو جائیداد کے تنازع کی وجہ سے (جو بیوی کی وراثتی ملکیت ہے کو نہ بیچنے کی وجہ سے) لکھ کر طلاق بھیجی۔ جس کا مضمون یہ ہے: میں بقائمی ہوش و ہواش اپنی بیوی کو طلاق-طلاق-طلاق دے کر اپنی زوجیت سے الگ کرتا ہوں۔ آج کے بعد میری بیوی مجھ پر حرام ہو چکی ہے۔ اور بعد عدت گزارنے جس سے چاہے نکاح ثانی کرے مجھے کوئی اعتراض نہیں۔ پیپر کے آخر میں اس نے طلاق ثلاثہ کے الفاظ بھی لکھے ہوئے ہیں۔ اس کے بعد اس نے اس طلاق نامہ کو پاکستان ایمبیسی سے اسٹامپ کروا کر فیکس کردیا۔ لیکن اب وہ کہتاہے ۔۔۔۔۔؟؟؟

    سوال:

    ایک شخص جو کہ سعودی عرب میں رہتا ہے اس نے اپنی بیوی کو جائیداد کے تنازع کی وجہ سے (جو بیوی کی وراثتی ملکیت ہے کو نہ بیچنے کی وجہ سے) لکھ کر طلاق بھیجی۔ جس کا مضمون یہ ہے: میں بقائمی ہوش و ہواش اپنی بیوی کو طلاق-طلاق-طلاق دے کر اپنی زوجیت سے الگ کرتا ہوں۔ آج کے بعد میری بیوی مجھ پر حرام ہو چکی ہے۔ اور بعد عدت گزارنے جس سے چاہے نکاح ثانی کرے مجھے کوئی اعتراض نہیں۔ پیپر کے آخر میں اس نے طلاق ثلاثہ کے الفاظ بھی لکھے ہوئے ہیں۔ اس کے بعد اس نے اس طلاق نامہ کو پاکستان ایمبیسی سے اسٹامپ کروا کر فیکس کردیا۔ لیکن اب وہ کہتاہے کہ اسے دھمکیاں دی گئیں کہ اگر اس نے طلاق نہ دی تو اسے قتل کردیا جائے گا۔ یہ دھمکیاں اس کی بیوی کا بہنوئی (جو پاکستان ہی میں رہتا ہے) دیتا ہے اور کہتا ہے کہ باہر اس کے تعلقات ہیں او راگر اس کے ہزاروں ریال بھی لگیں تو وہ اسے قتل کروا دے گا۔ اب وہ بیوی کو فون کرکے کبھی کہتا ہے کہ میں نے طلاق تمہیں ڈرانے، دھمکانے کے لیے بھیجی تھی، کبھی کہتا ہے کہ میں نے بھیجی ہی نہیں۔ اور کبھی کہتا ہے کہ تم پانچ ہزار حلالہ کے دے دو اور واپس چلی آو۔ اس لڑکی کی ایک بیٹی ہے جو تقریباً چھ ماہ کی ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ : (۱)کیا اس لڑکی کو طلاق ہوگئی؟ (۲)کیا رجوع کی کوئی صورت باقی ہے اگر ہاں تو کیسے؟ (۳)اگر طلاق ہوگئی تو ہاں تو کیسے کیا شوہر دی جانے والی دھمکی کی وجہ سے معذور مجبور نہیں تھا؟ (۴)اگر نہیں تو کیوں؟ کیا شوہر دی جانے والی دھمکی کی وجہ سے معذوراور مجبور تھا؟ (۵)شرعی مجبور /معذور کی تعریف لکھ دیں۔ (۶)اگر اس کو دھمکی ملی تھی تو کیا وہ کوئی قانونی چارہ نہیں کرسکتا تھا؟ بجائے اس کے کئی طلاق بھیجتا؟ (جیسے ایمبیسی کو بتانا یا پولیس کو خبر کرنا، کیوں کہ اس نے طلاق کا پیپر/نوٹس بھی ایمبیسی سے تصدیق کروا کر بھیجا تھا)۔

    جواب نمبر: 8976

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتویٰ: 1540=264/ل

     

    اگر مذکورہ بالا واقعہ صحیح ہے اور شوہر کو اقرار ہے کہ یہ تحریر اسی نے لکھوا کر بھیجی ہے تو تینوں طلاقیں بیوی پر واقع ہوگئیں اور عورت مغلظہ بائنہ ہوکر شوہر پر حرام ہوگئی، اب بغیر حلالہ شرعی دوبارہ اس عورت سیاس شخص کا نکاح کرنا حرام ہوگا اور حلالہ کی صورت یہ ہوگی کہ وہ عورت عدت گذارنے کے بعد کسی دوسرے مرد سے نکاح کرے اور وہ شخص اس سے صحبت کے بعد اس کو بخوشی طلاق دیدے یا اس کی وفات ہوجائے، پھرعورت عدت گذارے اس کے بعد وہ اپنے پہلے شوہر کے لیے حلال ہوسکتی ہے اور پہلا شوہر دوبارہ اس سے نکاح کرسکتا ہے۔ بہنوئی کی دھمکی دینے سے اس طلاق پر اثر نہیں پڑتا کیوں کہ شرعاً آدمی مجبور اور اس کی لکھی ہوئی طلاق کا اعتبار اس وقت نہیں کیا جاتا ہے، جب کہ دھمکی دینے والا موجود ہو اور جس چیزم کی دھمکی دے رہا ہے اس کو عملی جامہ پہناسکتا ہو، نیز دھمکی قتل کی یا عضو کے تلف کرنے یا ضرب شدید یا انتہائی ذلت کی ہو اور صورت مسئولہ میں دھمکی دینے والا قریب موجود نہیں تھا اس لیے وہ شرعاً مجبور نہیں مانا جائے گا اور اس کی لکھی طلاقیں اس کی زوجہ پر واقع ہوجائیں گی: قال في الدر المختار: وشرطہ․․․ قدرة المکرہ علی إیقاع ما ھددبہ․․․ والثاني خوف المکرَہ إیقاعہ في الحال والثالث کون الشيء المکرہ متلفاً أو عضوًا أوموجبًا عما یعدم الرضا (الدر المختار مع الشامي: ۹/۱۷۸، ط زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند