• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 69009

    عنوان: طلاق کے بعد لڑکی والے وہ سونا مانگ رہے ہیں جو لڑکی کے لیے خریدا تھا؟

    سوال: میں اردو لکھ نہیں پاتا، میری والدہ نے اردو میں لکھ دیا جسے میں اسکین کرکے بھیج رہا ہوں۔ یہ اس سوال سے متعلق ہے کہ کیا سونا اس لڑکی کو طلاق بعد دیا جانا ضروری ہے یا نہیں؟ --------------------------- سابقہ سوال وجواب طلاق کے بارے میں سوال ہے۔ میں نے بیوی کو طلاق دیدی ہے اور ہم نے شادی میں لڑکی والوں سے کچھ نہیں لیا تھا بلکہ لڑکی کی کے لئے ہم نے ہر چیز کا انتظام کیا تھا، اب ہم نے شادی میں لڑکی کے لیے جو سونا خریداتھا لڑکی والے اسے واپس مانگ رہے ہیں تو اس بارے میں شریعت کیا کہتی ہے؟ براہ کرم، جواب دیں۔ عنوان: طلاق کے بعد لڑکی والے وہ سونا مانگ رہے ہیں جو لڑکی کے لیے خریدا تھا؟ Fatwa ID: 630-630/M=7/1437 شادی میں لڑکی کے لیے جو سنا آپ نے خریدا تھا اگر اسے لڑکی کو دے کر مالک بنادیا تھا تب تو لڑکی اس کی مالک ہے، اگر لڑکی والے اسے مانگ رہے ہیں تو ان کا مطالبہ درست ہے اوراگر آپ نے مالک نہیں بنایا تھا محض عاریت کے طور پر دیا تھا تو اس صورت میں وہ سونا آپ کی ملکیت ہے، لڑکی والے نہیں مانگ سکتے۔ از: وقار علی غفرلہ، نائب مفتی 28/6/1437 الجواب صحیح: حبیب الرحمن عفا اللہ عنہ، محمد مصعب عفی عنہ مفتیانِ دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند -----------------------

    جواب نمبر: 69009

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1005-1005/M=10/1437 آپ نے لکھا ہے؛ ”لڑکی سسرال میں رہنے کے لیے تیار نہیں تھی تو لڑکے نے سعودیہ سے طلاق نامہ بھیج دیا اور طلاق نامہ کے ساتھ نان و نفقہ کی شرعی رقم ادا کی گئی، “ یہاں شرعی رقم سے کیا مراد ہے؟ اگر اس سے مراد عدت کا خرچہ ہے کہ وہ ادا کردیا گیا تو پھر سوال کے اخیر میں آپ نے کونسے خرچے کے بارے میں پوچھا ہے کہ پانچ ماہ کے کھانے کا خرچہ لڑکے کو دینا ہوگا یا نہیں؟ بیوی اگر شوہر کی اجازت کے بغیر میکے چلی جائے اور طلاق کے بعد عدت بھی بلا اجازت میکے ہی میں گذارے تو نشوز کی وجہ سے عورت نفقہ پانے کی حقدار نہیں رہتی، نفقہ ساقط ہو جاتا ہے اس کے باوجود اگر لڑکے کی جانب سے ادا کردیا گیا ہے تو مزید اب کوئی خرچہ لڑکے پر لازم نہیں، مہر میں جو سونے کی چین دی گئی وہ بیوی کی ملکیت ہوگئی، انگوٹھی، ہار اور کنگن کے متعلق عرض ہے کہ اگر واپس لینے کی نیت سے پہنائے گئے یعنی عاریةً دئیے گئے تھے تو واپس لے سکتے ہیں اور اگر تملیکاً و ہبةً دئیے گئے تھے تو واپس لینا درست نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند