معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 6891
تحریری طلاق کی کیا شرطیں ہیں؟
تحریری طلاق کی کیا شرطیں ہیں؟
جواب نمبر: 689131-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 806=806/ م
تحریری طلاق دینے کی شرط یہ ہے کہ بیوی سامنے موجود نہ ہو، تحریری طلاق شوہر خود لکھے، یا دوسرے سے لکھوائے اوراس پر شوہر اپنا دستخط یا مہر وغیرہ ثبت کردے، دونوں صورت میں طلاق واقع ہوجاتی ہے، شوہر نے تحریری طلاق نامہ بیوی کے پاس بھیجا اور اس میں یہ شرط لگادی کہ میرا خط جب پہنچ جائے تو تم پر طلاق، ایسی صورت میں خط پہنچنے پر طلاق واقع ہوگی۔ اور اگر طلاق کو خط پہنچنے پر معلق نہیں کیا تھا تو جس وقت طلاق کا لفظ لکھا، اسی وقت طلاق پڑگئی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میاں اوربیوی بحث و مباحثہ کررہے تھے اور بیوی نے شوہر سے طلاق کا مطالبہ کیا اوراس سے یہ بھی کہا کہ حق مہر کی فکر مت کرو۔ شوہر نے بیوی سے کہا کہ اس کے چچا گھر میں چندمرتبہ مہر کی رقم کا فیصلہ کرنے کے لیے گئے(شوہر نے ایسا اس بات پر تاکیدڈالنے کے لیے کہاکہ اس (بیوی) کے اہل خانہ کے لیے مہر بہت اہمیت رکھتی ہے)۔ اس کے بعد اس (شوہر) نے(اس کے چچا کے بارے میں ذکر کرنے کے بعد) کہا کہ یہ کوئی مسئلہ نہیں ہے (شوہر نے یہ مراد لیا کہ مہر کا دینا کوئی مسئلہ نہیں ہے)۔ اس کے بعد اس نے دو مرتبہ کہا، تم لوگوں کو مہر مل جائے گی (اس نے طلاق دینے کی نیت نہیں کی، لیکن اس نے یہ مراد لیا کہ مہر کا ادا کرنا کوئی زیادہ مسئلہ نہیں ہے اورغصہ میں یہ کہنا چاہتا تھا کہ وہ اور اس کے گھر والے مہر کے لالچی ہیں)۔ ان تمام بات چیت میں شوہر نے اس کو طلاق دینے کی کوئی نیت نہیں کی۔ کیا اس بات چیت سے نکاح پر اثر پڑے گا؟
1746 مناظر