• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 68890

    عنوان: ہم نے یہ کاغذ پر یہ جملہ استعمال کیا طلاق طلاق طلاق بغیردستخط کئے سسرال والوں کے ہاتھ میں دیا

    سوال: ہم میاں بیوی آپس میں ایک دوسرے کے آگے جھکنے کو تیار نہیں تھے اس وجہ سے بیوی بغیر میری مرضی کے گھر سے باہر قدم نکل گیا تھا جنوری آخری میں ۲۰۱۶ء۔ بعد میں میں نے ان کے ابا کو کہامیں فروری ۲۰۱۶ء کو طلاق کا نوٹس بھیج رہا ہوں اگر وہ نہیں ےئی تو۔ ۷/ اپریل ۲۰۱۶ء کو فیصلہ ہوا ہم دونوں ایک دوسرے کے آگے جھکنے کو تیار نہیں تھے بڑوں نے مل کر فیصلہ کیا کہ الگ ہونا بہتر ہے۔ ہم نے یہ کاغذ پر یہ جملہ استعمال کیا طلاق طلاق طلاق بغیردستخط کئے سسرال والوں کے ہاتھ میں دیا او رکہا کہ یہ آپ اپنی بیٹی کو دینا اور پڑھ نے کو کہا تب ساس نے بیٹی کو وہ کاغذ سے پہلے ہاتھ سے چھین کاغذ پھاڑ دیا۔ ۱۲/ اپریل ۲۰۱۶ء کو ۱۰۰/ روپئے کے اسٹامپ پیپر پر صرف طلاق لکھے ہم دونوں دستخط کرکے الگ ہوگئے۔ کیا اس میں کچھ گنجائش ہے قرآن شریف اور حدیث شریف کی روشنی میں اگر ہم دونوں ساتھ رہنا چاہیں تو کوئی او رراستہ ہے؟ دعا میں یاد رکھنا حضرت۔

    جواب نمبر: 68890

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 981-981/M=10/1437 مذکورہ واقعہ میں جب آپ (شوہر: انو ملک) کو اقرار ہے کہ آپ نے کاغذ پر طلاق کا جملہ تین مرتبہ لکھ کر سسرال والوں کے ہاتھ میں دیدیا تو اس صورت میں آپ کی بیوی پر تینوں طلاقیں پڑگئیں اور آپ دونوں کے درمیان میاں بیوی کا رشتہ بالکلیہ ختم ہوگیا، عدت کے بعد مطلقہ بیوی آزاد ہے۔ آپ (انوملک) کے علاوہ جس مرد سے چاہے نکاح کرسکتی ہے اب آپ سے دوبارہ نکاح حلالہ شرعی کے بغیر جائز نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند