• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 68712

    عنوان: ”اگر تم صبح سویرے گھر نہیں گئی تو پھر واپس مت جانا “ کہنے سے کیا طلاق ہوجائے گی؟

    سوال: مجھے ایک سوال کے بارے میں رہنمائی چاہیے ، میں ابوظہبی میں نوکری کر رہا ہوں کچھ دن پہلے میری بیوی اپنے ماں باپ کے گھر گئی ہوئی تھی، میں نے رات کو اسے فون کر کے کہا اگر تم صبح سویرے گھر نہیں گئی تو پھر واپس مت جانا اس وقت نہ ہی میرے ذہن میں طلاق کی کوئی بات تھی اور نہ ہی میری طلاق کی نیت تھی بلکہ مجھے کنایہ طلاق کے بارے میں پتا بھی نہیں تھا پھر صبح کے وقت میری امی نے مجھے کہا کہ وہ عصر کو گھر واپس آ جائے گی اور میں نے پھر کچھ نہیں کہا پھر میری بیوی عصر کو گھر واپس چلی گئی تو کیا اس سے میری طلاق واقع ہو گئی ؟میں نے صرف ایک بار کہا تھا۔ برائے مہربانی جلد جواب ارسال فرمائیں۔ جزاکم اللہ خیر

    جواب نمبر: 68712

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1222-1255/N=11/1437 آپ نے اپنی بیوی سے رات میں فون پر جو الفاظ کہے، یعنی: ”اگر تم صبح سویرے گھرنہیں گئیں تو پھر واپس مت جانا“ ، اگر ان الفاظ سے آپ نے طلاق کی نیت نہیں کی، بلا نیت یہ الفاظ کہہ دئے یا غصہ وناراضگی کے اظہار کے لیے یہ الفاظ کہے تو آپ کی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی، کنایتہ عند الفقہاء ما لم یوضع لہ أي: الطلاق واحتملہ وغیرہ فالکنایات لا تطلق بھا قضاء إلا بنیة أو دلالة الحال الخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الطلاق، باب الکناایات ۴: ۵۲۶- ۵۲۸، ط: مکتبة زکریا دیوبند) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند