• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 68484

    عنوان: سعودی عرب کے علماء کا تین طلاق ایک ہی دفعہ دینے پر موقف کیا ہے ؟

    سوال: سعودی عرب کی ایک ویب سائیٹ جو کہ علماء کونسل کے ساتھ رجسٹر ہے ۔یہ ویب سایٹ کا لنک مشہور اخبار گلف ٹائم نیوز پر سے ملا ہے ۔ویب سائیٹ پر لکھا ہے کہ ایک مجلس کی تین طلاق ایک ہے ۔ اور یہ فتوی ابن باز رح کا ہے ۔ www.alifta.com

    جواب نمبر: 68484

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 941-934/Sd=11/1437 ایک مجلس میں دی گئی تین طلاقیں تین ہی واقع ہوتی ہیں، امام ابو جعفر الطحاوی، علامہ نووی، حافظ ابن حجر عسقلانی، علامہ بدر الدین عینی، علامہ ابن رشد المالکی، علامہ ابن الہمام الحنفی، علامہ جلال الدین سیوطی، علامہ آلوسی الحنفی، قاضی محمد بن علی الشوکانی، مشہور غیر مقلد عالم مولانا شمس الحق اور اِن کے علاوہ بہت سے محقق علماء نے حضرات صحابہ کرام، تابعینِ عظام، ائمہ اربعہ اور سلف و خلف کے جمہور علماء، مجتہدین، محدثین کا یہی مسلک ذکر کیا ہے۔ (شرح معانی الآثار: ۳/ ۵۵، کتاب الطلاق، بابُ الرجل یطلق امرأتہ ثلاثاً معاً، رقم: ۴۴۷۵، شرح النووي علی مسلم: ۱۰/ ۷۰، کتاب الطلاق، باب طلاق الثلاث، ط: دار احیاء التراث العربي، بیروت، عمدة القاری: ۲۰/ ۲۳۳، کتاب فضائل القرآن، باب من جوز طلاق الثلاث، ط: دار احیاء التراث العربي، بیروت، فتح الباري: ۹/ ۳۶۲، کتاب فضائل القرآن، باب من جوز طلاق الثلاث، ط: دار المعرفة، بیروت، بدایة المجتہد: ۳/ ۸۴، کتاب الطلاق، الباب الأول، ط: دار الحدیث، القاہرة، فتح القدیر: ۳/ ۴۶۹، کتاب الطلاق، ط: دار الفکر، عمدة الأثاث في حکم الطلقات الثلاث، ص: ۳۳۔ ۔ ۳۷) ان میں سے کسی کے نزدیک بھی ایک مجلس میں دی گئی تین طلاق ایک واقع نہیں ہوتی، یہی مسلک صحیح اور قرآن و حدیث کے صریح نصوص سے ثابت ہے، جو لوگ ایک مجلس میں دی گئی تین طلاق کو ایک قرار دیتے ہیں، اُن کا مسلک نہایت کمزور اور قرآن و حدیث کے صریح نصوص کے خلاف ہے۔ سعودیہ عرب کی مجلس ہیئة کبار علماء کا بھی متفقہ فیصلہ ہے کہ ایک مجلس کی تین طلاق تین ہی واقع ہوتی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند