معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 67867
جواب نمبر: 6786701-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1174-1161/N=11/1437
اگر میاں بیوی کے درمیان چھ سال یا دس سال تک زوجیت کا کوئی تعلق قائم نہ ہوا؛ بلکہ دونوں ایک دوسرے سے الگ رہے، لیکن شوہر نے عورت کو طلاق نہیں دی ، نیز شرعی پنچایت کے ذریعے شرعی طریقہ پر دونوں کا نکاح فسخ بھی نہیں ہوا تو محض ایک دوسرے سے الگ تھلگ رہنے اور زوجیت کا رشتہ قائم نہ کرنے سے عورت پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوتی، وہ حسب سابق اپنے شوہر کی بیوی برقرار رہتی ہے (فتاوی محمودیہ ۱۲: ۲۵۱ - ۲۵۳، سوال: ۶۰۲۵، ۶۰۲۶، مطبوعہ: ادارہٴ صدیق ڈابھیل)، قولہ: ”ورکنہ لفظ مخصوص“ ھو ما جعل دلالة علی معنی الطلاق من صریح أو کنایة الخ (رد المحتار، أول کتاب الطلاق، ۴: ۴۳۱، ط: مکتبة زکریا دیوبند) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میرا
نکاح اپنی کزن سے ہوگیا ہے رخصتی ابھی نہیں ہوئی میں اس سے تین بار تنہائی میں مل
چکا ہوں۔ کچھ دن پہلے میری اپنی منگیتر سے لڑائی ہوئی میں نے اس کو غصہ میں کہا
اگر تم مجھ سے دوسروں کی وجہ سے لڑتی ہو تو مجھ سے تعلق مت رکھو مگر میرا ارادہ
طلاق کا نہیں تھا۔ کچھ دیر بعد اس نے فون کیا اور مجھ سے کہا کہ تم مجھ سے تعلق
نہیں رکھنا چاہتے، تو میں نے کہا نہیں ،اس نے تین بار کہا اور میں نے تین بار یہی
جواب دیا۔ مفتی صاحب میرا ارادہ طلاق کا بالکل نہیں تھا۔ مفتی صاحب برائے کرم میری
مدد کریں۔ میں اس وجہ سے بہت زیادہ پریشان ہوں۔
میرے شوہر شیعہ تھے شادی سے پہلے مسلم ہوئے ہیں کیوں کہ ان کے غلط عقیدے تھے۔ ایک دن میں ان سے اس بات پر بحث کررہی تھی کہ طلاق کے الفاظ کے علاوہ بھی اور اردو کے الفاظ ہوتے ہیں جن سے طلاق ہوجاتی ہے،تو وہ غصہ ہونے لگے کہ ایسا نہیں ہوتا۔ ہم یہی بحث کررہے تھے کہ میں نے ان کوکہا کہ میری اپنی والدہ سے بات کریں جو کہ میری ساس ہیں میرے شوہر نے فون ساس کو دیا اوروہ دور چلے گئے۔ اب میں ساس سے بات کررہی تھی کہ مجھے فون پر پیچھے سے میرے شوہر کی آواز آئی کہ میری طرف سے آزاد ہے اور اپنی اس بات کو بتاتے ہوئے انھوں نے دوبارہ کہا کہ مما جان بتادیں میری طرف سے آزاد ہے ۔ میں نے فوراً اپنی ساس سے پوچھا انھوں نے کیا کہا ہے وہ بولیں کچھ نہیں کہا ،کچھ ہی دور بولتا جارہا ہے۔ میں نے ان کو کہا میرے شوہر سے بات کی ان سے پوچھا ؟انھوں نے کہا میں نے ایسا کچھ نہیں کہا، میں جتنے بھی غصہ میں ہوں میں جانتا ہوں میں نے تم کو طلاق نہیں دینی تھی اس لیے میں نے ایسا کوئی لفظ نہیں بولا۔ انھوں نے قرآن کا حلف لیا بعد میں میں نے رونا شروع کیا اور فون بند کردیا۔ شوہر کا فون آیا کہ تمہارے پاس قرآن ہے ترجمہ والا 227 سے 230 تک آیت سنائیں اور کہا کہ تم مجھے پاگل کردو گی ایسی باتوں سے جب تک میں طلاق کالفظ نہیں استعمال کروں گا طلاق نہیں ہوگا اورتم اب یہ سمجھ لو ساتھ ہی بولو مذہب آسان ہے دیکھوں قرآن میں ہے ایک وقت میں چار یتیم لڑکیوں کے ساتھ ہی نکاح جائز ہے۔ میں نے کہا حلالہ بھی قرآن کا لفظ ہے تو وہ بولو،پھر میں تم کو فارغ کرتا ہوں تم پھر تم کر لینا حلالہ ۔یہ میں نے سنا ہے پر شوہر کہتے ہیں کہ میں نے کہا تھا تو دفعہ ہو اورکرو حلالہ وہ بھی تمہای بات کو رد کرنے کے لیے جو مجھے پسند نہیں آئی تھی۔ میری نہ کوئی نیت تھی طلاق کی اور نہ میں نے دی۔ اب میرے شوہر قرآن کا حلف لیتے ہیں کہ انھوں نے آزاد اورفارغ کا لفظ نہیں استعمال کیا اور نہ ہی ان کو پتہ تھا کبھی کہ ان الفاظوں سے طلاق ہوتی ہے۔حضرت بتادیں کیا طلاق ہوئی؟
2412 مناظرفتوی آئی ڈی: 6088 [فتوی: 645=682/ل] کا جوا ب مجھے ملا۔ لیکن یہ ہمارے اوپر منطبق نہیں ہورہا ہے، کیوں کہ ہم امریکہ میں رہتے ہیں۔ یہاں کوئی شرعی کورٹ نہیں ہے ۔ مجھے بتائیں کہ اللہ کی وہ حدود کیا ہیں اور وہ کون کون سی صورتیں ہیں جس میں عورت خلع حاصل کرسکتی ہے؟ میں نے آپ سے ہر چیز بتادی، لڑکی بھی اس کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی ہے اورہم بھی خاندان والے اس کو اس کے ساتھ نہیں رہنے دینا چاہتے ہیں۔ کیوں کہ ہم اس کے اوپر بھروسہ نہیں کرتے ہیں۔ جناب بہت مہربانی ہوگی اگر آپ تفصیل سے جواب دے دیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ بہت نازک مسئلہ ہے لیکن ہمارے پاس اور کوئی ذریعہ نہیں ہے۔
1616 مناظر