معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 67729
جواب نمبر: 6772901-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1095-1060/H=10/1437 شوہر کو اگر اقرار ہے کہ میں نے اپنی بیوی کو موبائل فون پر ایس ایم ایس کر کے تین طلاق دیدیں تو اس کا حکم یہ ہے کہ تینوں طلاق واقع ہوکر بیوی حرام ہوگئی شوہر کو حقِّ رجعت اور تجدید نکاح بغیر حلالہٴ شرعیہ کا استحقاق ختم ہوگیا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
کیا فرماتے ہیں علماء دین و شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں: جناب نعمت اللہ صاحب نے اپنی بیوی رضوانہ انجم سے فون پر جھگڑا کرتے ہوئے رضوانہ کی بہن (نعمت اللہ صاحب کی سالی) سے کہا کہ ?میں چھوڑتا ہوں تمھیں پال لیو?پھر اسی گفتگو کے دوران چند منٹوں کے بعد رضوانہ سے دو مرتبہ کہا ?جاگے میں تجھے طلاق دیا? (جاگے کا لفظ کرناٹک کے عرف عام میں چلے جانے کے لیے استعمال کرتے ہیں)۔ فون کا اسپیکر آن تھا، اور اس گفتگو کو رضوانہ کے بھائی نے بھی سنا۔ گویا طلاق کے جملے کو خود رضوانہ نے اونر اس کے چھوٹے بھائی اور چھوٹی بہن نے بھی سنا۔ اب نعمت اللہ صاحب اپنے طلاق کے جملے سے مکر رہے ہیں۔ اور انکار کر رہے ہیں، تو کیا رضوانہ اور اس کے بھائی بہن کی گواہی سے طلاق مانی جائے گی یا نہیں؟ واقعہ تو اپنی جگہ حقیقت ہے۔ رضوانہ اور نعمت اللہ صاحب کے مابین آٹھ سالوں سے ازدواجی تعلقات بھی نہیں ہیں۔ نعمت اللہ صاحب نے اب دوسری شادی بھی کرلیا ہے۔ اور رضوانہ کو نہ طلاق دینے کا اقرار کرتا ہے اور خلع کے لیے وہ رضوانہ کے نام پر جو زمین ہے وہ مانگ رہا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ رضوانہ اور اس کے بھائی و بہن کی شہادت پر طلاق واقع ہوگئی یا نہیں؟ اور واضح رہے کہ اب مستقل تین سالوں سے دونوں الگ الگ ہی رہ رہے ہیں۔ نیز یہ بھی واضح فرمائیں کہ ایک عورت اپنے مرد کے ساتھ رہتے ہوئے جب اس کے مابین ازدواجی تعلقات بھی نہ ہوں، تو وہاس طرح کی مصیبت کب تک برداشت کرتی رہے۔ ایسی صورت میں اب رضوانہ کیا کرے؟ کیا وہ اب دوسری شادی کرسکتی ہے؟
5074 مناظرمیری بیوی طلاق کی مانگ کرتی ہے اس وجہ سے کہ وہ جنسی تعلق کو پسند نہیں کرتی ہے، وہ اپنی ذمہ داریوں کو پورا نہیں کرتی ہے اوربچہ بھی نہیں چاہتی ہے (ہماری شادی کو چار سال ہوئے ہماری صرف ایک لڑکی ہے) وہ مجھے دوسری شادی کے لیے مجبور کرتی ہے۔ میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ کیا یہ وجہ طلاق کے لیے درست ہے؟ کیا میں اس سے شادی کے اخراجات کا مطالبہ کرسکتا ہوں؟ اس نے مجھ سے یہ بھی کہا کہ مہر مت ادا کرو۔
1789 مناظرزید کے طلاق دینے کے بعد، سارہ (بیوی) اور لڑکی حیا زید کے والدین کے ساتھ ان کے آبائی گاؤں میں رہتے ہیں۔جب کہ زید ایک دور کے شہر میں کام کرتا ہے اوروہیں رہتا ہے۔اب ان دونوں کواپنی غلطی کا احساس ہوگیا ہے، اور لڑکی حیاء ، پر ان کی جدائی کے برے اثر کی وجہ سے حلالہ کرنا چاہتے ہیں (غیر منصوبہ بند طریقہ سے)۔ لیکن ان کے والدین ان کے خلاف ہیں۔ سارہ کے والدین کہتے ہیں کہ یہ شریعت کے مطابق جائز نہیں ہے۔ زید کے والدین کہتے ہیں کہ اگر چہ غیر منصوبہ بند طریقہ پر حلالہ شریعت میں جائز ہوسکتا ہے، لیکن دوسرے سماجی وجوہات کی بناء پر وہ اس کی اجازت نہیں دیں گے۔ بڑی سماجی وجہ یہ ہے کہ اس حلالہ کا منفی اثر ان کی خاندان کی دوسری لڑکیوں کی شادی کی تجویز پر پڑے گا، نیز ان کی لڑکی حیاء کی نفسیات اور زندگی پر بھی اس کا اثر پڑے گا۔لیکن دوسرے رشتہ داروں اور دوستوں سے بحث و مباحثہ کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ اس طرح کے منفی سماجی اثر ظاہر نہیں ہوں گے اوریہ بہت اہم نہیں ہوں گے۔ خاص طور سے زید اورسارہ اپنی لڑکی حیاء کی خاطر حلالہ کرانا چاہتے ہیں۔ (۱) کیا شریعت اس طرح کی سماجی وجوہات کی بناء پر والدین کے راضی نہ ہونے کی وجہ سے حلالہ کرنے سے منع کرتی ہے؟ (۲) اگر زید اور سارہ والدین کی خواہش کے برخلاف حلالہ کراتے ہیں تو کیا زید اورسارہ شریعت کی رو سے والدین کی نافرمانی کا گناہ پائیں گے؟
1715 مناظرطلاق
رجعی، بائن، مغلظہ کی کیا تعریف ہے؟ (۲)طلاق بائن کے کتنے عرصہ بعد تک رجوع
کی گنجائش ہے؟ (۳)کیا
طلاق بائن کے بعد بھی حلالہ کروانا پڑتا ہے؟