معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 67540
جواب نمبر: 67540
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1078-1104/N=11/1437
اگر کسی نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دیدیں تو اس کی بیوی پر تین طلاقیں واقع ہوجائیں گی، وہ اپنے شوہر پر حرمت غلیظہ کے ساتھ حرام ہوجائے گی اور حلالہ شرعی سے پہلے دونوں کے درمیان دوبارہ نکاح کی شرعاً کوئی صورت نہ ہوگی، قال اللّٰہ تعالی: فإن طلقھا فلا تحل لہ من بعد حتی تنکح زوجاغیرہ الآیة (سورہ بقرہ آیت: ۲۳۰) ، وجاء عند أبي داود في سننہ في روایة عیاض بن عبد اللہ الفھري وغیرہ عن ابن شھاب عن سھل بن سعد قال: فطلقھا ثلاث تطلیقات عند رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، فأنفذہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، وکان ما صنع عند النبي صلی اللہ علیہ وسلم سنة (سنن أبي داود، کتاب الطلاق، باب فی اللعان ص۳۰۶، ط: المکتبة الأشرفیة، دیوبند) ، وصححہ الشوکاني کما فی نیل الأوطار لہ (کتاب اللعان، باب لا یجتمع المتلاعنان أبداً ۱۲: ۵۱۴ ط دار ابن الجوزي للنشر والتوزیع) ، وأما الطلقات الثلاث فحکمھا الأصلي ھو زوال الملک وزوال حل المحلیة أیضاً حتی لا یجوز لہ نکاحھا قبل التزوج بزوج آخر لقولہ عز وجل ﴿فإن طلقھا فلا تحل لہ من بعد حتی تنکح زوجاً غیرہ﴾ وسواء طلقھا ثلاثا متفرقاً أو جملة واحدة الخ (بدائع الصنائع ۳: ۲۹۵، ط: مکتبة زکریا دیوبند) ، وإن کان الطلاق ثلاثاً فی الحرة…لم تحل لہ حتی تنکح زوجا غیرہ نکاحا صحیحا ویدخل بھا ثم یطلقھا أو یموت عنھا کذا فی الھدایة (الفتاوی الھندیة، کتاب الطلاق، باب فی الرجعة، فصل في ما تحل بہ المطلقة وما یتصل بہ۱: ۴۷۳، ط: مکتبة زکریا دیوبند) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند