معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 6646
فتوی آئی ڈی: 6088 [فتوی: 645=682/ل] کا جوا ب مجھے ملا۔ لیکن یہ ہمارے اوپر منطبق نہیں ہورہا ہے، کیوں کہ ہم امریکہ میں رہتے ہیں۔ یہاں کوئی شرعی کورٹ نہیں ہے ۔ مجھے بتائیں کہ اللہ کی وہ حدود کیا ہیں اور وہ کون کون سی صورتیں ہیں جس میں عورت خلع حاصل کرسکتی ہے؟ میں نے آپ سے ہر چیز بتادی، لڑکی بھی اس کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی ہے اورہم بھی خاندان والے اس کو اس کے ساتھ نہیں رہنے دینا چاہتے ہیں۔ کیوں کہ ہم اس کے اوپر بھروسہ نہیں کرتے ہیں۔ جناب بہت مہربانی ہوگی اگر آپ تفصیل سے جواب دے دیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ بہت نازک مسئلہ ہے لیکن ہمارے پاس اور کوئی ذریعہ نہیں ہے۔
فتوی آئی ڈی: 6088 [فتوی: 645=682/ل] کا جوا ب مجھے ملا۔ لیکن یہ ہمارے اوپر منطبق نہیں ہورہا ہے، کیوں کہ ہم امریکہ میں رہتے ہیں۔ یہاں کوئی شرعی کورٹ نہیں ہے ۔ مجھے بتائیں کہ اللہ کی وہ حدود کیا ہیں اور وہ کون کون سی صورتیں ہیں جس میں عورت خلع حاصل کرسکتی ہے؟ میں نے آپ سے ہر چیز بتادی، لڑکی بھی اس کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی ہے اورہم بھی خاندان والے اس کو اس کے ساتھ نہیں رہنے دینا چاہتے ہیں۔ کیوں کہ ہم اس کے اوپر بھروسہ نہیں کرتے ہیں۔ جناب بہت مہربانی ہوگی اگر آپ تفصیل سے جواب دے دیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ بہت نازک مسئلہ ہے لیکن ہمارے پاس اور کوئی ذریعہ نہیں ہے۔
جواب نمبر: 6646
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 843=798/ ل
اللہ کے حدود سے مراد یہ ہے کہ اللہ نے زوجین کے درمیان کچھ حدود قائم کیے ہیں اور دونوں کے حقوق بیان کیے ہیں، مثلاً شوہر کا حق بیوی پر یہ ہے اور بیوی کا حق شوہر پر یہ ہے، اب اگر شوہر بیوی کے حقوق کو ادا نہیں کرپارہا ہے، یا بیوی شوہر کے حقوق کوادا نہیں کرپارہی ہے اور تعلق نکاح کے مطلوبہ ثمرات حاصل ہونے کے بجائے، زوجین کا آپس میں مل کر رہنا عذاب بن رہا ہو تو شریعت نے مرد (شوہر) کو طلاق کا اختیار دیا ہے۔ اور بیوی کو خلع یا فسخ کا اختیار ہے، اس لیے اگر شوہر بیوی کے حق کو ادا کرنے سے قاصر ہے تو بیوی مال کا لالچ دے کر خلع کراسکتی ہے، اس کی صورت یہ ہوگی کہ بیوی یہ کہے کہ میں نے مہر کے بدلہ خلع کیا اور شوہر قبول کرلے، بس خلع ہوگیا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند