• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 66187

    عنوان: یہ جملہ ”اگر تم نے دوبارہ فون کیا تو میں تجھے دوبارہ کبھی بھی فون نہیں کروں گا اگر کیا تو میں تمہارا بیٹا ہوں“ كہنے سے كیا طلاق واقع ہوگئی؟

    سوال: میرے محترم مفتیان، جناب میرا عرض یہ ہے کہ دو تین دن پہلے میری بیوی بازار گئی تھی، میں نے اس کو با ر بار فون کیا مگر اس نے نہیں اٹھایا جب شام کو میں نے فون کیا تو اس نے فون اٹھایا اور میں نے اس سے وجہ پوچھی تو اسی نے بتایا کہ فون سائلنٹ تھا جس پر میں غصہ ھو گیا، میں نے کہا کہ اگر تم نے دوبارہ ایسا کیا تو میں تجھے باوبارہ کبھی بھی فون نہیں کروں گا، اگر کیا تو میں تمہارا بیٹا ہوں گا، بعد میں جب میں نے سوچا تو سمجھ آگیا کہ یہ تو بہت غلط بات کی ہے میں نے، یہ بات بہت عام ہے ہمارے گاؤں میں اس لئے میرے منہ سے نکل گیا میرا مقصد طلاق دینا نہیں تھا۔ مہربانی کر کے رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 66187

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 870-851/H=9/1437 ”اگر تم نے دوبارہ فون کیا تو میں تجھے دوبارہ کبھی بھی فون نہیں کروں گا اگر کیا تو میں تمہارا بیٹا ہوں“ آپ نے صرف یہی جملے کہے تھے تو ہیں تو یہ جملے بہت غلط بلکہ مکروہ ہیں لیکن طلاق ان سے واقع نہیں ہوئی۔ البتہ کوئی اور لفظ طلاق یا اس کا ہم معنی بیان کیا ہو اور وہ سوال میں لکھنے سے رہ گیا ہو تو ایسی صورت میں سوال دوبارہ کریں۔ اسی طرح بیوی کچھ اور بھی الفاظ کا سننا بیان کرتی ہو تو استفتاء دوبارہ بھیجیں اور بیوی کا بیان بھی من و عن نقل کردیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند