• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 65940

    عنوان: میں نے اپنی بیوی کو جعلی طلاق نامہ بھیجا ہے اسے ڈرانے اور دھمکانے کے لیے

    سوال: میرا نام ذہیب غنی ہے، میں فتوی کے طورپر یہ جاننا چاہتاہوں کہ میں نے اپنی بیوی کو جعلی طلاق نامہ بھیجا ہے اسے ڈرانے اور دھمکانے کے لیے، وہ اس لیے کہ اس کی کچھ غلطیاں تھیں جن سے وہ باز نہیں آرہی تھی، میں نے اس کے گھر میں اس کی ماں کو بھی بتایا ہے، لیکن انہوں نے یہ بات اپنے شوہر کو نہیں بتائی، اسی لیے اسے اپنی غلطیوں کا احساس نہیں ہورہاتھا، اس طلاق نامے میں لکھی گئی تحریر میرے ہاتھ کی نہیں ہے اور نہ ہی میرا دستخط ہے، اور نہ ہی میری نیت تھی، ایسا حیققتاً کرنے میں دو گواہ بھی ہیں جن کو اس بات کا علم بھی ہے کہ یہ طلاق نامہ صرف ڈرانے اور دھمکانے کے لیے ہے ، اب جب اسے اپنی غلطی کا احساس ہوگیاہے ، اب میں اسے اور اپے بچے کو جب واپس لینا چاہتاہوں تو اس کے گھر والے کہتے ہیں ، یہ طلاق وغیرہ ہوگیاہے، ، آپ مفتیان کرام سے گذارش ہے کہ اسلام کی روشنی میں میری رہنمائی فرمائیں تاکہ میں انہیں بتا سکوں اور دیکھا سکوں کہ ایسا کرنے سے طلاق واقع نہیں ہوتی ہے۔

    جواب نمبر: 65940

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 978-1009/L=9/1437 اگر آپ نے طلاق نامہ تیار کراتے وقت دو گواہ بنالئے تھے کہ میں یہ جعلی طلاق نامہ تیار کرا رہا ہوں اور میرا مقصد صرف بیوی کو ڈرانا ہے طلاق دینا مقصد نہیں تو اس طلاق نامہ کی وجہ سے بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔ وإن قال: تعمدتہ تخویفا لم یصدق قضاء إلا إذا أشہد علیہ قبلہ بہ یفنی (درمختار: ۴/۴۶۰)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند