• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 65475

    عنوان: طلاق کی نیت کے بغیر ماں سے بیوی کے بارے میں کہا ”وہ چلی جائے مجھے نہیں چاہیے“۔

    سوال: کچھ گھریلو مسئلے کی وجہ سے میں نے اپنی ماں سے بیوی کے بارے میں کہا کہ وہ چلی جائے ، مجھے نہیں چاہیے ، یہ الفاظ کہتے وقت طلاق کی کوئی نیت نہیں تھی، تو کیا یہ کہنے سے طلاق واقع ہوئی یا نہیں؟ براہ کرم، جواب دیجیے ۔ میں بہت پریشان ھوں اس بات کو لے کے ۔ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 65475

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 775-773/N=8/1437 آپ نے اپنی والدہ سے بیوی کے متعلق جو الفاظ کہے، یعنی: ”وہ چلی جائے،مجھے نہیں چاہیے“، وہ طلاق کے معنی میں صریح نہیں ہیں، اور یہ ان الفاظ میں سے ہیں جن میں نیت کے بغیر طلاق واقع نہیں ہوتی؛ اس لیے اگر آپ نے یہ الفاظ طلاق کی نیت سے نہیں کہے ہیں اور یہ بات آپ قسم کے ساتھ کہتے ہیں تو ان الفاظ کی وجہ سے آپ کی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی، پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، فالحالات ثلاث: رضا وغضب ومذاکرة، والکنایات ثلاث: ما یحتمل الرد وما یصلح السب أو لا ولا، فنحو أخرجي واذہبي وقومي․․․ یحتمل الرد، ففي حالة الرضا أي: غیر الغضب والمذاکرة تتوقف الأقسام الثلاثة تأثیرًا علی نیة للاحتمال، والقول لہ بیمینہ في عدم النیة،․․․ وفي الغضب توقف الأولان إن نوی وقع وإلا لا، وفي مذاکرة الطلاق یتوقف الأول فقط إلخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الطلاق، باب الکنایات ۴: ۵۲۸- ۵۳۳، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، قولہ: ”بیمینہ لازمة لہ سواء ادعت الطلاق أو لا حقا للہ تعال․ ط عن البحر (رد المحتار)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند