• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 63849

    عنوان: طلاق نامے پر اعتماد کرکے بغیر پڑھے دستخط کرنا؟

    سوال: تین سال پہلے میری شادی ہوئی تھی، میرے سسرنے مجھے کہا کہ لڑکی کے ماموں کہتے ہیں کہ طلاق لو ، میں نے کہا کہ نہیں دیتا ،لوگوں کی وجہ سے طلاق نہیں ہوتی تو سسر نے کہا کہ وقتی طورپر ان کا غصہ ٹھنڈا کرنے کے لیے ایسا کرنا پڑے گا ، بعد میں دوبارہ نکاح کردوں گا تو میں نے ان کے اعتماد پر دستخط کردیا ، میں نے پڑھا بھی نہیں تھا کہ کیا لکھا ہے، اب بھی لڑکی میرے پاس ہے تو کیا یہ طلاق ہوگئی ہے؟

    جواب نمبر: 63849

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 382-296/D=5/1437 سوال سے واضح نہیں ہورہا ہے کہ آپ نے طلاق نامہ سمجھتے ہوئے دستخط کیا تھا، اگرچہ اس کا پورا مضمون معلوم نہیں تھا، اگر ایسا ہی ہے یہ بتلائیے کہ اس میں طلاق کے سلسلے میں کیا الفاظ لکھے تھے، تاکہ اس کا حکم لکھا جاسکے۔ اور اگر نہ اس کا مضمون معلوم تھا نہ ہی طلاق نامہ سمجھ کر دستخط کیا تھا تو اس سے کسی قسم کی طلاق واقع نہیں ہوئی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند