• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 62886

    عنوان: مسئلہ خلع بذریعہ عدالت

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام بیچ اس مسئلہ کے کہ میں نے عدالت کے ذریعے خلع لی ہے ۔ میں نے سُنا ہے کہ علمائحضرات کے نزدیک جب تک خلع پر شوہر راضی نہ ہو اور دستخط نہ کرے عدالتی خلع کا فیصلہ درست نہیں ۔میرا مسئلہ یہ ہے کہ میری شادی کو نو سال ہوگئے ہیں ۔ میرا شوہر نہایت ظالم اور الزام تراشی کرنے والا ہے ۔ میری اور میرے والد ین کی اب تک کوشش یہ رہی کہ میرا گھر آباد رہے ۔ لیکن اس ظالم کے ظلم انتہا ئپر پہنچ گئے اس لئے ایسا نہ ہو سکا ۔ اب میرے شوہر طلا ق دینے کے لئے تیار نہیں ہیں اور نہ خلع دینے کے لئے ۔ بالآخر تنگ آکر اور مجبورہو کر ہم نے عدالت کی طرف رجوع کیا ۔ عدالت نے اس کو خلع پر مجبور کیا لیکن وہ نہ مانا ’ چنانچہ عدالت نے اپنے طور پرخلع کا فیصلہ سنا دیا تو سوال یہ ہے کہ ایسی صورت میں عدالت کا فیصلہ موثر ہو گا یا نہیں ۔۔۔۔؟ اسی صورت کو مد نظر رکھتے ہوئے کہ شوہر ظالمانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے یہ کہتا ہے کہ میں کسی قیمت پر بھی خلع نہ دوں گا تو ایسی صورت میں عورت کیا کرے ؟

    جواب نمبر: 62886

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 237-264/L=3/1437-U خلع تو تراضی طرفین سے ہوتا ہے اس لیے عدالت کا یک طرفہ خلع کا فیصلہ کرنا درست نہیں، آپ کسی طرح اپنے شوہر سے طلاق لیں یا مال کا لالچ دے کر خلع کرلیں اگر آپ کا شوہر طلاق یا خلع پر راضی نہ ہو تو اپنا معاملہ مقامی شرعی پنچایت میں لے جاکر حل کرائیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند