معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 62687
جواب نمبر: 62687
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 168-162/Sn=3/1437-U ”میں تجھے فارغ کرتا ہوں“ کنایاتِ طلاق میں سے ہے، ان سے وقوعِ طلاق نیت پر موقوف ہے، اگر آپ کے شوہر نے ان الفاظ سے واقعةً طلاق کی نیت نہیں کی تھی تو ان سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی، اس سلسلے میں شوہر کی بات بہ حلف معتبر ہے، اسی طرح ”جا شادی کرلے“ یہ بھی کنایات میں سے ہے، اگر اسے تو ”میری طرف سے آزاد ہے“ کے نتیجے کے طور پر نہیں؛ بلکہ مستقلاً کہا ہو تب بھی بلانیت اس سے کوئی طلاق واقع نہ ہوگی، البتہ ”تو میری طرف سے آزاد ہے“ اس سے ایک طلاق رجعی پڑی؛ اس لیے کہ یہ بمنزلہٴ صریح ہے، اس سے بلا نیت بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے؛ لہٰذا اس سلسلے میں شوہر کے عدمِ طلاق کی نیت غیرمعتبر ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ بہ شرطِ صحت سوال صورت مسئولہ میں صرف ایک طلاق رجعی پڑی عدت کے اندر شوہر رجعت کرسکتا ہے، عدت گذرجانے پر آپ بائنہ ہوجائیں گی اور شوہر کے لیے ”رجعت“ کی گنجائش نہ رہے گی، البتہ باہم رضامندی سے دوبارہ نکاح ہوسکتا ہے۔ دیکھیں: خیر الفتاوی (۵/ ۱۳۲) اور شامی میں ہے: ․․․ تزوجي کنایة مثل اذہبي فیحتاج إلی النیة الخ (شامي: ۴/ ۵۵۱، ط: زکریا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند