• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 62477

    عنوان: کیا کسی مرد کو صرف تین طلاق کا حق حاصل ہے ؟

    سوال: ۱- کیا کسی مرد کو صرف تین طلاق کا حق حاصل ہے ؟ یہ تین حق ایک بیوی کے ہونگے یا اپنی زندگی میں جتنے نکاح وو کریگا سبکے تین - تین حق ہیں؟؟ ( تین طلاق سے مرد ایک بار میں تین طلاق نہیں ) ۲ - جب کوئی شخص اپنی بیوی کو طلاق دے دیتا ہے تو وہ تو غیر خاتون ہو جاے گی ، اگر اس سے پھر نکاح کیا جائے اور کسی وجہ سے پھر طلاق دی جائے تو یہ اسکے لیں دوسری طلاق کیوں کرہوگی ؟

    جواب نمبر: 62477

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 83-83/M=2/1437-U (۱) شریعت میں طلاق دینے کا حق مرد کو حاصل ہے اور تین طلاق کا حق صرف ایک بیوی کے متعلق ہے، اگر کسی کے نکاح میں دو یا تین بیویاں ہیں تو وہ ہربیوی کو الگ الگ تین طلاق دینے کا حق رکھتا ہے اور ایک مرد بیک وقت چار شادیاں کرسکتا ہے، اس سے زائد نہیں۔ (۲) اس میں یہ واضح نہیں کہ کوئی شخص اپنی بیوی کو کتنی طلاق دیتا ہے؟ طلاق ایک بھی دی جاتی ہے دو بھی اور تین بھی، اور ہرایک کا حکم علیحدہ علیحدہ ہے، پھر طلاق رجعی اور بائن کے حکم میں بھی فرق ہے اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو تین طلاق مغلظہ دیدے تو بیوی اس کے لیے اجنبیہ ہوجاتی ہے اور رشتہٴ زوجیت بالکلیہ ختم ہوجاتا ہے اس کے بعد حلالہ شرعی کے بعد اگر عورت پھر سابق شوہر کی زوجیت میں آتی ہے تو سابق شوہر از سر نو تین طلاق کا مالک ہوجاتا ہے اور اگر کوئی شخص بیوی کو صرف ایک طلاق رجعی دیتا ہے تو اس میں عدت کے اندر رجوع کا حق رہتا ہے اگر مرد عدت میں رجوع کرلے تو دوبارہ نکاح کی ضرورت نہیں پڑتی بلکہ وہ بدستور بیوی برقرار رہتی ہے، اور اگر ایک طلاق بائن دیتا ہے تو اس سے نکاح ٹوٹ جاتا ہے دوبارہ عورت اگر اُسی مرد کے نکاح میں آنا چاہتی ہے تو نکاح جدید کے ذریعہ آسکتی ہے اس میں حلالہ شرعیہ کی ضرورت نہیں، الغرض شوہر جتنی اور جونسی طلاق دے گا اتنی ہی اور اسی نوعیت کا حکم ملے گا، اس کو واضح کرکے سوال کرنا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند