• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 62249

    عنوان: طلاق مشروط

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اور مفتیان کرام مسئلہ ہذا کے بارے میں (۱) زید اپنی یبوی سے کہتا ہے کہ "اگر تو نے تعزیہ داری اور مزار پرستی کی تو تو آزاد ہے ۔ " بیوی نے بات مان لی اور ان دونوں چیزوں سے باز رہنے لگی ۔ ایک مہینہ بعد زید کو بیوی پر ترس آتا ہے تو زید کہتا ہے " اگر تو نے تعزیہ داری اور مزار پرستی نہیں کی تو تو آزاد ہے " اب اس سلسلیہ میں شرعی حکم کیا ہے ؟ (۲) زید اپنی بیوی سے کہتا ہے " اگر تو نے کوئی بدعت والا کام کیا تو تو آزاد ہے " تو زید کی بیوی کس کس کام سے دور رہے تا کہ زید کی شرط کو نہ توڑ پائے جب کہ زید کی بیوی کو تمام بدعات کی جانکاری بھی نہیں ۔اور نہ وہ اس قابل ہے کہ بحث و تحقیق کرکے بدعت کی جانکاری کر سکے ۔ العبد ،عمر خان لکھنؤ

    جواب نمبر: 62249

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 44-53/N=2/1437-U (۱): صورت مسئولہ میں زید کی بیوی جب بھی تعزیہ داری اور مزار پرستی کرے گی تو اس پر ایک طلاق رجعی واقع ہوجائے گی، اور اگر اس نے اپنی ما بقیہ زندگی میں ایک بار بھی تعزیہ داری اور مزار پرستی نہیں کی تو زندگی کی آخری سانس کے وقت چوں کہ دوسری تعلیق کی شرط پائی جائے گی؛ اس لیے اس آخری وقت میں اس پر ایک طلاق رجعی واقع ہوجائے گی (بشرطیکہ دوسری تعلیق، یمین فور نہ ہو)۔ (۲): زید کی بیوی جس ماحول ومعاشرہ میں زندگی گذارہی ہے، علاقہ کے کسی اچھے ومعتبر مفتی کے سامنے سب تفصیلات رکھ دے، وہ نشان دہی کردیں گے کہ کون کون امور، بدعت ہیں، جن سے اسے بچنا ہوگا، ورنہ وہ زید کے نکاح میں رہتے ہوئے جب بھی کوئی بدعت والا کام کرے گی تو اس پر ایک طلاق رجعی واقع ہوجائے گی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند