معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 61377
جواب نمبر: 61377
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1430-1453/L=1/1437-U مذکورہ بالا صورت میں اگر شوہر بیوی کو رکھنا نہیں چاہتا تو اس کو چاہیے کہ طلاق یا خلع دے کر بیوی کو اپنی زوجیت سے نکال دے بیوی کو لٹکائے رکھنا درست نہیں جہاں تک ان ایام کے نفقہ کا تعلق ہے تو شوہر اگر واقعی بیوی کو رکھنا نہیں چاہتا، بیوی کے شوہر کے یہاں رہنے کی صورت میں شوہر اس کو مسلسل زد وکوب کرتا رہتا ہے اور اس کے ظلم سے تنگ آکر بیوی والد کے یہاں رہتی ہے تو تاوقت طلاق یا خلع اس کا نفقہ شوہر پر ہوگا، مسلم شریف کی حدیث میں ہے: آدمی کے گناہ کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ ان لوگوں کے حقوق کو ضائع کرے جن کا نان ونفقہ اس کے ذمہ ہے۔ (مشکاة ص: ۲۹۰) لہٰذا مذکورہ بالا صورت میں جب کہ زیادتی شوہر کی طرف سے ہے شوہر پر ضروری ہے کہ وہ بیوی کے حقوق نان نفقہ وغیرہ اداء کرے (مستفاد آپ کے مسائل اور ان کا حل: ۶/۴۲۳)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند