عنوان: ”فارغ کرتا ہوں، میرے گھر سے نکل جا“ یہ الفاظ طلاق کے لیے کنایہ ہوسکتے ہیں
سوال: میری سالی حلف لے کر کہتی ہے کہ اس کے شوہر نے 10/06/2015میں کہا تھا کہ ” میں تجھے فارغ کرتاہوں، میرے گھر سے نکل جا“۔، وہ واپس آنا چاہتی تھی مگر کسی نے اس کو واپس ہونے کی اجازت نہیں دی، اور اس کو وہاں رہنے پر مجبور کیا گیا اور حسب معمول میاں بیوی کے درمیان مباشرت قائم رہی۔ 20/07/2015میں ٹیلیفون پر ہوئی گفتگو اور اس کے شوہر حلفیہ تحریر کے بعد کہ اس کے شوہر نے دو طلاق دی ہے۔ شوہر کہتاہے کہ :” میں نے تجھے دو طلاق دی ۔ براہ کرم، قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب دیں۔
اور خاص بات یہ ہے کہ اس کے شوہر 10/06/2015کے واقعہ کا انکار کررہے ہیں اور اس کے شوہرکے حلفیہ تحریر کے علاوہ میری سالی کے پاس کوئی اور گواہ نہیں ہے۔
جواب نمبر: 6116601-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1154-963/D=11/1436-U
”فارغ کرتا ہوں، میرے گھر سے نکل جا“ یہ الفاظ طلاق کے لیے کنایہ ہوسکتے ہیں جس کے لیے شرط یہ ہے کہ شوہر نے طلاق کی نیت سے کہا ہو، پھر تحریری طور پر دو طلاق دینے سے دو طلاق رجعی واقع ہوئی، پس اگر فارغ کرتا ہوں الخ سے شوہر نے طلاق کی نیت کی تھی تو یہ ان دونوں سے مل کر تین طلاق ہوگئی ورنہ یعنی اگر طلاق کی نیت سے نہیں کہا تھا تو صرف دو طلاق رجعی واقع ہونے کا حکم ہوگا۔
نوٹ: پہلے الفاظ سے طلاق کی نیت کی تھی یا نہیں؟ اس سلسلہ میں شوہر کا قول یمین کے ساتھ معتبر ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند