• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 60876

    عنوان: میں نے کچھ دن پہلے اپنی بیوی کو طلاق دی تھی، اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ کسی دوسرے لڑکے ساتھ موبائل سے بات کرتی تھی ، طلاق دیتے وقت میں نے تین بار بول دیا ، اس کے بعد مجھے پچھتاوا ہوا کہ طلاق نہیں دینی چاہئے تھی، تو میرا سوال یہ ہے کہ ا س سے دوبارہ نکااح کرسکتاہوں؟ میں بھی اس کو چاہ رہا ہوں اور وہ بھی مجھ کو چاہ رہی ہے ، دونوں تیار ہیں ، پھر نکاح کرلیا جائے توکیا ایسا ممکن ہے؟

    سوال: میں نے کچھ دن پہلے اپنی بیوی کو طلاق دی تھی، اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ کسی دوسرے لڑکے ساتھ موبائل سے بات کرتی تھی ، طلاق دیتے وقت میں نے تین بار بول دیا ، اس کے بعد مجھے پچھتاوا ہوا کہ طلاق نہیں دینی چاہئے تھی، تو میرا سوال یہ ہے کہ ا س سے دوبارہ نکااح کرسکتاہوں؟ میں بھی اس کو چاہ رہا ہوں اور وہ بھی مجھ کو چاہ رہی ہے ، دونوں تیار ہیں ، پھر نکاح کرلیا جائے توکیا ایسا ممکن ہے؟

    جواب نمبر: 60876

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1090-874/D=11/1436-U اگر آپ نے طلاق کے صریح الفاظ مثلاً طلاق، طلاق، طلاق یا طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں طلاق دیتا ہوں، تین مرتبہ کہہ دیئے ہیں تو تین طلاق مغلظہ واقع ہوگئی جس میں رشتہٴ نکاح پورے طور پر ختم ہوجاتا ہے، تجدید نکاح کرکے بھی دوبارہ تعلق قائم کرنے کی گنجائش نہیں ہوتی۔ البتہ حلالہ شرعیہ کے بعد دوبارہ نکاح ہوسکتا ہے اس کی صورت یہ ہے کہ مطلقہ اپنی عدت پوری کرلے، بعد عدت کسی دوسرے مرد سے نکا کرے، نکاح کے بعد یہ مرد ہمبستری بھی کرے اس کے بعد اگر کسی وجہ سے یہ طلاق دیدیتا ہے یا ناگاہ انتقال کرجاتا ہے تو عورت دوبارہ اپنی عدت پوری کرے گی، دوسری عدت کے بعد اگر چاہے تو پہلے شوہر سے بھی نکاح کرسکتی ہے، پس صورت مسئولہ میں علاوہ حلالہ شرعیہ کے باہم رشتہٴ ازدواج قائم کرنے کی دوسری کوئی صورت نہیں ہے، یہ حکم قرآن پاک کی صریح آیت فَإِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہُ مِنْ بَعْدُ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہُسے اور بیشمار احادیث واجماعِ صحابہ سے ثابت ہے، ائمہٴ اربعہ کا اس پر اتفاق ہے۔ اور کتب فقہ وفتاوی مثلاً ہدایہ، شامی، عالمگیری وغیرہ میں لکھا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند