• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 608318

    عنوان:

    وسوسے اور بے دھیانی میں الفاظ طلاق جاری ہوجانے کا حکم

    سوال:

    سوال : سوال ہے کہ بندہ کو ہر وقت طلاق کے وسوسے آتے ہیں، بندہ کو جب بھی طلاق کے وسوسے آئیں طلاق کے وساوس سے خلاصی دل میں کہتا ہوں اوپر اوپر سے طلاق کی نیت سے ایک مرتبہ میں کسی سے بات کر رہا تھا طلاق کے وسوسہ کو دور کرنے کے لئے کہا اوپر اوپر سے طلاق کی نیت سے یہ الفاظ زبان سے جاری ہوگئے بے دھیانی میں جبکہ ایسی نیت حقیقت میں نہ تھی کیونکہ میں ایسا فعل کر ہی نہیں سکتا ۔اس پر اب کیا کروں۔ سوال کا جواب جلد دیں تاکہ دل کو تسلی ہو ۔کیونکہ حدیث میں ہے کہ طلاق کے متعلق مذاق بھی درست نہیں دل میں شیطان سے مذاق کرتا تھا تاکہ اسے تکلیف ہو جبکہ یہ بات زبان سے جاری ہوگئی کہ اوپر اوپر سے طلاق کی نیت سے جبکہ درحقیقت ایسی نیت نہ تھی یہ سب بے دھیانی میں ہوا۔

    جواب نمبر: 608318

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 538-398/M=05/1443

     طلاق کا محض وسوسہ آنے سے طلاق نہیں ہوتی، آپ کو طلاق کے وسوسے بکثرت آتے ہیں اگر اُن سے مغلوب ہوکر بے دھیانی میں کبھی زبان سے محض یہ الفاظ: (اوپر اوپر سے طلاق کی نیت سے) جاری ہوگئے ہیں، نہ بیوی کا نام لیا نہ اس کی طرف نسبت کی ہے تو اس سے بیوی پر کسی قسم کی کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی، تاہم آئندہ آپ وسوسوں کی طرف بالکل بھی دھیان، توجہ نہ کریں، جب وسوسے آئیں تو ذہن و دماغ کو دوسری جانب پھیر لیا کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند