• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 607070

    عنوان:

    ”آپ کی بہن پھٹ جائے“ کہنے کا حکم؟

    سوال:

    سوال : اگر کسی شخص نے اپنی زوجہ سے غصے کی حالت میں یوں کہا *اگر تم نے کبھی میرے والد،والدہ،بھایی یا بہن کے نام گالی دی یا برا بلا کہا تو میں تجھے طلاق دیتا ہوں پھر ایک ماہ یا کچھ عرصہ گزرنے کے بعد بیوی نے کہا آپکی بہن پھٹ جائے تو اس صورت میں کیا حکم ہیں؟

    جواب نمبر: 607070

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 76-36/B-Mulhaqa=04/1443

     ”آپ کی بہن پھٹ جائے“ اگر یہ جملہ آپ کے علاقے میں گالی یا برا بھلا کہنے میں آتا ہے تو صورت مسئولہ میں اس شخص کی بیوی پر ایک طلاق رجعی واقع ہوگئی اور اس سے تعلیق پوری ہوگئی، یعنی آئندہ گالی دینے یا برا بھلا کہنے سے کوئی طلاق واقع نہ ہوگی۔ طلاقِ رجعی کا حکم یہ ہے کہ اگر شوہر دو تین آدمیوں کو گواہ بناکر محض زبان سے کہہ دے کہ میں نے اپنی بیوی کو ایک طلاقِ رجعی دے دی تھی اب میں رجعت کرتا ہوں تو نکاح حسب سابق استوار ہوجاتا ہے، تجدید نکاح کی ضرورت نہیں ہوتی، اگر زبان سے کچھ نہ کہے؛ بلکہ یوں ہی میاں بیوی کی طرح رہنے لگے تب بھی رجعت ہوجاتی گو اس طرح رجعت کرنا مکروہ ہے۔ واضح رہے کہ رجعت کی گنجائش ”عدت“ کے اندر ہی ہوتی ہے بعد عدت تراضیٴ طرفین سے ازسرنو نکاح کرنا ضرور ہوتا ہے۔ وتنحل الیمین بعد وجود الشرط مطلقاً لکن إن وجد فی الملک طلقت وعتق وإلاّ لا الخ (درمختار مع رد المحتار: 4/609، مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیوبند)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند